پارلیمنٹ ہائوس کی طرز پر یوپی میں تعمیر ہوگا عالیشان اسمبلی ہاؤس
UP Assembly: اتر پردیش کو بہت جلد ہی ایک نئی اسمبلی ہاؤس کا تحفہ ملے گا ۔یعنی یوپی کی اسمبلی ہاؤس کو ملک کے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرز پر ہی عالیشان اور شاندار بنایا جائے گا۔ اس کا اعلان اسمبلی کے اسپیکر ستیش مہانا اور پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے جمعہ کو اسمبلی ہاؤس میں کی۔ ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے سے پہلے مہانا نے کہا کہ حکومت نے نئے ہاؤس کے لیے مالی سال 2023-24 کے عام بجٹ میں بطور ٹوکن 50 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔
اسمبلی ہاؤس ہوگا ایکو فرینڈلی
اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے کہا کہ حکومت کا مقصد نئی اسمبلی ہاؤس کی تعمیر 2027 سے پہلے مکمل کرنا ہے۔ نیا ہاؤس (عمارت)ایکو فرینڈلی، زلزلہ مزاحم اور جدید سہولیات سے آراستہ ہوگی۔ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ 18ویں اسمبلی کا کم از کم ایک اجلاس نئے ہاؤس (عمارت) میں منعقد کیا جائے۔ موجودہ اسمبلی ہاؤس بہت پرانا ہے، جب کہ بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے مطابق، کم ہوتی جگہ اور آس پاس کی بڑھتی ہوئی ٹریفک کے دباؤ کو دیکھتے ہوئے حکومت نےنیا ہاؤس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس کا اعلان کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئے ہاؤس کے لیے جگہ کی نشان دہی جلد کر دی جائے گی۔ نئی عمارت ایکو فرینڈلی، زلزلہ مزاحم اور جدید سہولیات سے آراستہ ہوگی۔
یوپی اسمبلی ہاؤس کی کیا ہے تاریخ
ذرائع کے مطابق یوپی قانون ساز اسمبلی کی تاریخ 97 سال پرانی ہے۔ موجودہ مقننہ کا سنگ بنیاد 15 دسمبر 1922 کو اس وقت کے گورنر سر اسپینسر ہرکورٹ بٹلر نے رکھا تھا۔ یوپی اسمبلی کی تشکیل میں تقریباً چھ سال لگے۔ اس ہاؤس کا افتتاح 21 فروری 1928 کو ہوا تھا۔ اسے کلکتہ کے میسرز مارٹن اینڈ کمپنی نے بنایا تھا۔ چیف ارکیٹیٹسر سوینن جیکب اور ہیرا سنگھ تھے۔ اس وقت اسمبلی کی تعمیر کے لیے 21 لاکھ روپے منظور کیے گئے تھے۔ اس ہاؤس کا فن تعمیر یورپی اور آودھی تعمیر کے مخلوط طرز کا ایک بہترین نمونہ ہے۔
403 ایم ایل اے کے بیٹھنے کا انتظام ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ موجودہ اسمبلی میں 403 ایم ایل ایز کے بیٹھنے کا انتظام ہے۔ اس اسمبلی کی 150 سال کی تاریخ ہے جس میں 2 نائب وزیراعلیٰ، 1 درجن کابینہ وزراء، اسمبلی اسپیکر اور تقریباً 70 محکموں کے سربراہان مرکزی دفتر کے طور پر ہیں۔ یہاں 70 محکموں کے سربراہان 503 منتخب اراکین کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسمبلی کی ڈیجیٹل گیلری بھی تیار ہے، جس میں اس کی مکمل تاریخ بتائی گئی ہے۔ اس کے ساتھ اسمبلی کی مکمل تفصیلات بھی دیکھی جائیں گی۔ ہولی کے بعد ہر کوئی ڈیجیٹل لائبریری دیکھ سکے گا۔
ایوان دو حصوں میں چلتا ہے
اسمبلی کے اندر، ایوان دو حصوں میں چلتا ہے، جس میں ایک قانون ساز اسمبلی اور دوسرا قانون ساز کونسل ہے۔ قانون ساز اسمبلی کے 403 ارکان اور قانون ساز کونسل کے 100 ارکان ہیں۔ اسمبلی میں 12 دروازے ہیں ۔جن میں سے یہ پہلے سے طے ہوتا ہے کہ کون کس دروازے سے داخل ہوگا اور کون نکلے گا۔ سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق کسی بھی وقت تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔
اسمبلی 1920 میں قائم ہوئی
تاریخ کے اوراق پلٹیں تو پتہ چلتا ہے کہ یوپی اسمبلی ہاؤس انگریزوں نے 1920 میں بنوائی تھی، لیکن اس وقت سکریٹریٹ کا کوئی کام نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد 1921 میں ریاست میں قانون ساز کونسل کے قیام کے بعد زیادہ تر گورنر لکھنؤ میں رہنے لگے۔ انگریز گورنروں کے کام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کے محکموں کو الہ آباد (پریاگ راج) سے لکھنؤ لایا گیا۔ 1932 میں مقرر کی گئی پنا لال میکلائڈ کمیٹی کی سفارش پر 1935 میں تمام محکموں کو لکھنؤ لایا گیا۔ اس کے بعد لکھنؤ کو دارالحکومت بنایا گیا اور اسمبلی میں کام شروع ہوا۔
چنار پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی ہاؤس کے اندر بہت سے ہال اور گیلریاں ہیں جو کہ بنیادی طور پر آگرہ اور جے پور کے سنگ مرمر سے بنی ہیں، نیم گول کی تعمیر میں چنار(مرزا پور) کے بھورے رنگ کے پتھر کے بلاکس استعمال کیے گئے ہیں۔ منزلہ اسمبلی ہاؤس نیم دائرے کے بیچ میں گوتھک طرز کا گنبد ہے جس کے اوپر ایک پرکشش چھتری ہے۔ گنبد کے ارد گرد سجاوٹ کے طور پر رومن انداز میں پتھر کے بڑے مجسمے بنائے گئے ہیں۔ ریاست کا ریاستی نشان عمارت کے بیرونی حصے کے پورٹیکو پر سنگ مرمر سے بنا ہوا ہے۔
-بھارت ایکسپریس