بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کی سینئر اینکر یانا میر۔
Bharat Express Senior Anchor Yana Mir in UK Parliament: بھارت ایکسپریس کی سینئراینکراورکشمیرکی صحافی یانا میرنے برطانیہ کے پارلیمنٹ میں پاکستان کوآئینہ دکھایا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے سے متعلق پاکستان کو جم کرلتاڑلگائی ہے۔ کشمیری صحافی یانا میرکا موازنہ پہلے پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی سے کیا گیا تھا، جسے خارج کرتے ہوئے انہوں نے کہا- ”میں ملالہ نہیں ہوں، میں اپنے ملک میں محفوظ ہوں۔‘‘ اس کے علاوہ یانا میر نے راست طورپرپاکستان کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں وہ پوری طرح سے محفوظ اورآزاد ہیں۔ اس دوران انہوں نے ہندوستانی فوج کی بھی جم کرتعریف کی۔
جموں وکشمیراسٹڈی سینٹریوکے (جے کے ایس سی)، جموں اورکشمیر کی تحقیق کے لئے وقف ایک باوقار تھنک ٹینک نے ہندوستان کے ’یوم قرارداد‘ کی یاد میں برطانیہ کے پارلیمنٹ میں ایک اہم تقریب کی میزبانی کی۔ اس تقریب نے 22 فروری 1994 کو ہندوستانی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی طرف سے متفقہ طورپرمنظورکی گئی قرارداد کو نشان زد کیا، جس نے ہندوستان کے اس ثابت قدمی کی تصدیق کی کہ جموں وکشمیرکا پورا خطہ ہندوستانی سر زمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس نے میرپور-مظفرآباد اورگلگت وبلتستان پردوبارہ دعویٰ کرنے کے ہندوستان کے حق پرزوردیا، جو پاکستانی جارحیت کا شکار تھے۔
TAKBEER!! https://t.co/ua4lS6gpVH
— Yana Mir (@MirYanaSY) February 22, 2024
اینکریانا میر ڈائیورسٹی ایمبیسیڈر ایوارڈ سے سرفراز
اس تقریب میں بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کی سینئراینکر یانا میرکو جموں وکشمیر خطے میں تنوع کی وکالت کرنے پرڈائیورسٹی ایمبیسیڈرایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ہونے والی پیش رفت کا خاکہ پیش کیا، جس میں بہترسیکورٹی، حکومتی اقدامات اورفنڈنگ مختص کرنے پرزوردیا۔ یانا میرنے ہندوستانی فوج کی کوششوں کی بھی تعریف کی، جس میں ریڈیکلائزیشن پروگرام اورنوجوانوں کے کھیلوں اورتعلیم میں خاطرخواہ سرمایہ کاری شامل ہے، جس سے ہندوستانی فوج کو بدنام کرنے والی میڈیا کہانیوں کا مقابلہ کیا جائے۔ یانا میرنے یہ بھی کہا کہ وہ ملالہ نہیں ہیں، جنہیں دہشت گردی کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑنا پڑا بلکہ وہ اپنے مادروطن ہندوستان کے کشمیرمیں رہیں گی اوراس کی ترقی کی کہانی کا حصہ بنیں گی۔
بھارت ایکسپریس۔