Bharat Express

World Economic Forum: گوتم اڈانی نے کہا- ماضی اب مستقبل کے لئے پیش گو نہیں، ہر ملک بننا چاہتا ہے’آتم نربھر’

WEF2023: اڈانی گروپ کے چیئرمین نے کہا، ‘میٹنگ کے نظریے سے یہ شاید میرا سب سے مصروف ورلڈ اکنامک فورم تھا کیونکہ میں نے ایک درجن سے زیادہ سربراہان مملکت اور بہت سے کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی۔

World Economic Forum in Davos:  ورلڈ اکنامک فورم 2023 کا سالانہ اجلاس 16 جنوری سے ڈیووس میں شروع ہوا ہے، جو20 جنوری تک جاری رہے گا۔ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان غربت اور بد حالی کا شکار ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے اس کی پہلے کی کانفرنسیں ورچوئل اندازمیں منعقد کی گئی تھیں۔ اس ورلڈ اکنامک فورم کا موضوع “منقسم دنیا میں تعاون” پرمبنی ہے۔ اڈانی گروپ کے چیئرمین اوردنیا کے معروف صنعت کار گوتم اڈانی بھی اس میٹنگ میں شرکت کے لیے ڈیووس پہنچے تھے۔

گوتم اڈانی نے ورلڈ اکنامک فورم 2023 کے ضمن میں کہا، ‘کس نے تصورکیا ہوگا کہ اتنے کم وقت میں دنیا اتنی تیزی سے بدل جائے گی اور ہم ڈیووس 2019 میں ‘ گلوبلائزیشن4.0 پر تبادلہ خیال کرنے سے ڈیووس 2023 میں ‘ایک منقسم دنیا میں تعاون’ پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے جمع ہوجائیں گے’؟

انہوں نے کہا، “میں 2023 کی تیسری سہ ماہی میں ٹیک انڈسٹری کی طرف سے بڑے پیمانے پر چھٹنیوں اورعالمی کساد بازاری کے بارے میں ماہرین اقتصادیات کی وارننگ کو پڑھ کر حیران رہ گیا۔ ان دنوں، ماہرین اقتصادیات کی پیشین گوئیاں اتنی ہی اچھی ہیں، جتنی میرے اسکیئنگ اسکل۔” ہم گریٹ فریکچر(چین اورامریکہ کی علیحدگی) کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس کے عالمی سطح پربڑے پیمانے پرنتائج برآمد ہوئے ہیں۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین نے کہا، ‘میٹنگ کے نظریے سے یہ شاید میرا سب سے مصروف ورلڈ اکنامک فورم تھا کیونکہ میں ایک درجن سے زیادہ سربراہان مملک اور کئی بزنس مین سے ملا تھا’۔ اس دوران کچھ چیزوں سے متعلق انہوں نے اپنے خیالات اور نظریات پیش کئے۔

ماضی اب مستقبل کا پیش گو نہیں

گوتم اڈانی نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر خزانہ کے ذریعہ کئے گئے ایک بہت ہی دلچسپ تبصرہ جس نے چین اور امریکہ دونوں کو ‘بہت اہم’  کا درجہ کیا ہے، یہ اس بات کو ظاہرکرتا ہے کہ جیو پولیٹیکل کپلنگس کتنی تیزی سے توسیع ہو رہی ہے۔ ماضی اب مستقبل کے لئے پیش گو نہیں ہے۔ ہرایک ملک اپنی خود مختاری کی تلاش کر رہا ہے، جسے ہم ‘ہندوستانی خود انحصاری’ کہتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے عالمی برادری کے لئے ایک اولین ترجیح بننے کا ذکر کرتے ہوئے گوتم اڈانی نے کہا، ‘اس سال یہ واضح ہے کہ یوروپی توانائی بحران نے صرف سبزتوانائی پر توجہ مرکوز کرنے کے عذرکو مسترد کر دیا ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ جامع ترقی حاصل کرنے کے لئے، ہمیں عملی توانائی کی تبدیلی کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جس میں جیواشم ایندھن شامل ہوں’۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read