جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی
ہفتہ (23 ستمبر) کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری کے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض ریمارکس پر تنازعہ جاری رہا۔ اس دوران جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے تئیں نفرت کی انتہا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جس طرح سے بی جے پی ایم پی (رمیش بدھوری) نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ایک مسلم رکن پارلیمنٹ کے لیے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی۔ یہاں تک کہ اسے کھلے عام اور پارلیمنٹ کے باہر بھی دیکھا جانے کی دھمکی دی گئی۔ ملک کی جمہوری تاریخ میں یہ پہلا شرمناک واقعہ ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کیا کہا؟
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی پارلیمنٹ میں بہت سے معاملات پر بہت تیز اور تلخ بحثیں ہوئیں لیکن کسی اور رکن پارلیمنٹ نے کسی منتخب رکن کے خلاف ایسے ناشائستہ اورغیرجمہوری الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی یہ انتہا ہے جو اب جمہوریت کے مندر تک پہنچ چکی ہے۔ حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ جب مذکورہ رکن اسمبلی ایسی ناپاک اور غیر جمہوری زبان بول رہے تھے تو حکمراں جماعت (بی جے پی) کے کسی رکن اسمبلی نے انہیں نہیں روکا۔
यह तो मुसलमानों के प्रति नफरत की इंतहा है
पार्लियामेंट में संसद के सदस्य @KDanishAli के खिलाफ ऐसी असंसदीय भाषा का प्रयोग और इस पर कोई कार्रवाई न होना बेहद दुखद है। देश की लोकतांत्रिक इतिहास में यह पहली शर्मनाक घटना है।
तुरंत कानूनी कार्रवाई करना स्पीकर की ज़िम्मेदारी है।— Arshad Madani (@ArshadMadani007) September 23, 2023
اپوزیشن کا ذکر کیا
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ نفرت انگیز تقریر نہیں تھی بلکہ اس سے کہیں زیادہ تھی۔ ایوان کے اسپیکر (لوک سبھا اسپیکر) کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپوزیشن رکن اسمبلی ایوان میں ایسی زبان استعمال کرتا تو اسے فوراً ایوان سے باہر نکال دیا جاتا اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی اور الیکٹرانک میڈیا اس پر طوفان کھڑا کر دیتا۔
سپریم کورٹ کا ذکر کیا
مولانا مدنی نے کہا کہ ایک مسلم ایم پی کے خلاف اس طرح کی زبان کا استعمال واضح کرتا ہے کہ عام مسلمانوں کو تو چھوڑیں، مسلمانوں کے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ آج کے نئے ہندوستان کی تصویر ہے تو یہ بہت خطرناک ہے۔ سپریم کورٹ نے خود نوٹس لینے اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔ اس کی بنیاد پر کچھ معاملات میں کارروائی بھی ہوئی ہے، لیکن کیونکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کا ہے۔ اس وجہ سے سپیکر کو کارروائی کا پورا اختیار ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ رمیش بدھوری کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دینا اسپیکر کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
بھارت ایکسپریس۔