کلکتہ ہائی کورٹ
کلکتہ ہائی کورٹ: کلکتہ ہائی کورٹ مغربی بنگال میں رام نومی کے موقع پر تشدد کو لے کر سخت ہو گئی ہے۔ عدالت نے بنگال حکومت کو واضح انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان علاقوں میں لوک سبھا انتخابات کی اجازت قطعی نہیں دیں گے جہاں رام نومی کے دن تشدد ہوا تھا۔ چیف جسٹس ٹی ایس سیواگنم کی صدارت والی بنچ نے یہ تیکھا تبصرہ کیا ہے۔
تشدد پر ہائی کورٹ کا سخت تبصرہ
ہائی کورٹ نے کہا کہ جہاں لوگ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ نہیں رہ سکتے، وہاں ہم کہیں گے کہ الیکشن کمیشن لوک سبھا انتخابات نہ کرائے۔ یہ واحد راستہ ہے۔ ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے کے باوجود اگر دو طبقے اس طرح لڑ رہی ہیں تو وہ کسی منتخب نمائندے کے لائق نہیں۔
پولیس اور سینٹرل فورسز کیا کر رہی تھیں؟- عدالت
رام نومی کے موقع پر تشدد پر تبصرہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ریاست میں 7 اور 13 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے، لیکن ہم کہیں گے کہ انتخابات بالکل نہیں ہونے چاہئیں۔ الیکشن کا کیا فائدہ؟ کلکتہ میں بھی ایسی 23 جگہیں ہیں، جہاں جشن منایا گیا، لیکن کوئی تشدد نہیں ہوا۔ اگر ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے نافذ ہونے کے بعد بھی ایسا ہو رہا ہے تو ریاستی پولیس کیا کرتی ہے؟ سینٹرل سیکورٹی فورسز کیا کر رہی تھیں؟ دونوں مل کر بھی اس تشدد کو نہ روک سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے جرم اور مختار کو دیئے گئے زہر کو چھپانے کیلئے ناخن اور بال کی جانچ نہیں کی گئی :افضال انصاری کا دعویٰ
سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ اب تک تشدد کرنے والے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس پر حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ کیس کی تفتیش سی آئی ڈی نے سنبھال لی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو سفارش کریں گے کہ جو پرامن طریقے سے جشن نہیں منا سکتے انہیں الیکشن میں حصہ نہ لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو تجویز بھیجی جائے گی کہ برہم پور میں انتخابات ملتوی کیے جائیں۔ کیس کی اگلی سماعت جمعہ (26 اپریل) کو ہوگی۔
بھارت ایکسپریس۔