بدایوں قتل سانحہ کے دوسرے ملزم جاوید کو 14 دنوں کے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
یوپی کے بدایوں میں دو بچوں کے بے رحمانہ قتل سے اس وقت پورا ملک دہلا ہوا ہے۔ دونوں ہی معصوموں کو بہت بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ حالانکہ پولیس نے قتل ساجد کو تو انکاؤنٹر میں ہی مار گرایا تھا۔ تاہم اس کا بھائی اور قتل سانحہ کا دوسرا ملزام جاوید موقع سے فرار ہوگیا تھا۔ دیر رات وہ بریلی کی ایک پولیس چوکی میں جاکر سرینڈر کرنے کے فراق میں تھا۔ تبھی اسے لوگوں نے پکڑ لیا۔ اس سے پہلے جاوید کا ایک ویڈیو بھی بنایا گیا، جس میں وہ خود کو بے قصور بتا رہا ہے۔
ویڈیو میں جاوید نے کہا کہ اس کا اس قتل سانحہ میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، جو کچھ بھی کیا ساجد نے ہی کیا ہے۔ جاوید نے کہا کہ میں پہلے ہی سرینڈر کے لئے بدایوں جا رہا تھا، لیکن وہاں بہت ساری پبلک تھی۔ اس ڈرسے میں دہلی چلا گیا۔ پھروہاں سے بریلی آیا۔ یہاں میں سرینڈر کرنے ہی آیا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ مجھے پولیس کو سونپ دیا جائے۔ جاوید نے کہا کہ جس گھر میں قتل ہوا، ان سے ہمارے بہت ہی اچھے تعلقات ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ساجد نے ایسا کیوں کیا۔ مجھے خود اس بارے میں بعد میں پتہ چلا۔ مجھے موبائل پر میسیج ملے کہ ساجد نے حادثہ کردیا ہے، جس کے بعد سے میں ڈرگیا۔ اب آپ لوگوں کے اوپر ہے، چاہے تو مجھے ماردو یا پولیس کے حوالے کردو۔
Jihadi Mohammad Javed has been arrested by UP Police in the Badaun Islamic attack on innocent Hindu children.
Hearing him say, “We had good relations with the family,” is absolutely sick and twisted.
Imagine what “bad relations” would be like? The children’s throats were slit… pic.twitter.com/msApigEF6a
— Amy Mek (@AmyMek) March 21, 2024
فی الحال جاوید پولیس کی گرفت میں ہے۔ س سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ تو وہیں مہلوک بچوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جاوید بھی ساجد کے ساتھ ہی قتل والے دن ان کے گھرآیا تھا۔ مہلوک آیوش اور اہان کی ماں سنگیتا کا کہنا ہے کہ جاوید بھی اس روز ان کے گھر آیا تھا۔ حالانکہ وہٹ گیٹ کے باہر ہی کھڑا تھا۔ ساجد نے مجھ سے پانچ ہزار روپئے مانگے۔ جیسے ہی میں کمرے میں پیسے لینے گئی تو ساجد میرے بچوں کو چھت پر لے گیا۔ بعد میں اس نے میرے بچوں کو مار ڈالا۔
بدایوں کے ایس ایس پی نے انکاؤنٹر پر کیا کہا تھا؟
بدایوں کے ایس ایس پی آلوک پردیا درشی نے بتایا کہ بھیڑاوراندھیرے کا فائدہ اٹھا کرساجد بھاگ گیا تھا۔ راستے میں بھیڑنے اس کوپکڑنے کی کوشش کی، لیکن وہ بھاگنے میں کامیاب رہا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم نے آکرصورتحال کوسنبھالا اورساجد کے پیچھے پولیس کی ٹیمیں لگائی گئیں۔ تقریباً ایک دو گھنٹے بعد وہ شیخوپورکے جنگلوں میں دکھائی دیا، جب پولیس نے اسے روکنے کی کوشش کی تو پولیس پارٹی پر اس نے فائرنگ کی۔ جوابی فائرنگ میں اس کی موت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: Badaun Murder Case: خون سے شرابور چاقو، بھیڑکی پٹائی اور پھر طمنچہ… ساجد کے انکاؤنٹر کی تھیوری سے اٹھ رہے ہیں سوال
کیا ہے بدایوں کا پورا سانحہ؟
بدایوں کے سول لائنس تھانہ علاقے میں منگل (19 مارچ) کی دیرشام ساجد نام کا شخص اپنی دوکان کے سامنے والے ونود کمارکے گھرآیا تھا۔ اس دوران ونود گھرپرنہیں تھا۔ ساجد نے ونود کی اہلیہ سنگیتا سے پانچ ہزارروپئے مانگے۔ اس کے بعد سنگیتا نے شوہرسے فون پربات کرنے کے بعد اسے روپئے دے دیئے۔ جب اس نے روپئے لے لئے توکہا کہ اس کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی ہے اورچھت پرچلا گیا۔ جہاں دونوں بچے آیوش (12) اوراہان (6) تھے۔ ساجد نے ان پرتیزدھاردارچاقو سے حملہ کردیا، جس میں دونوں کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد پولیس نے ساجد کا انکاؤنٹرکردیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔