Bharat Express

Kanpur Dehat Burnt Case: آتشزدگی سانحہ میں جہاں جلیں ماں-بیٹی، وہیں سے اٹھی ’ارتھی‘، شوہر نہیں ہوسکے شامل

پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ آتشزدگی سانحہ کے ملزمین کو گرفتار کرنے کے لئے چار ٹیموں کی تشکیل کی گئی ہے۔ جلد ہی سبھی پولیس گرفتار کئے جائیں گے۔

ماں-بیٹی کی جلی ہوئی لاش کی آخری رسوم کی ادائیگی ہوگی۔

اترپردیش کے کانپور دیہات ضلع کے مڈولی گاؤں میں ہوئے دل دہلا دینے والے سانحہ میں ماں پرملا دکشت اور بیٹی نیہا دکشت کی جلی ہوئی لاش کے آخری رسومات کانپور کے بٹھور میں ادا کی جائے گی۔ سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان آخری رسومات بھی اسی مقام سے شروع کی گئی، جہاں پر ماں بیٹی کی لاش جلی تھی۔ پرملا کے شوہر کرشنا گوپال دکشت ان کے آخری رسوم میں شامل نہیں ہوسکے۔ کیونکہ وہ شدید طور پر زخمی ہونے کی وجہ سے ہیلٹ اسپتال میں داخل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گھروالوں نے اس مقام کو ’سمادھی استھل‘ بنوانے کا مطالبہ کیاہ ، جہاں پر ماں-بیٹی زندہ جلے ہیں۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) بی بی جی ٹی ایس مورتی نے بتایا کہ آخری رسوم کے لئے پوری تیاری ہوچکی ہے۔ متاثرین کو وہ سبھی اشیا بھی دستیاب کرائی گئی ہیں، جو آخری رسومات کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ ایس پی نے بتایا کہ مہلوکہ پرملا دکشت کے دونوں بیٹوں کی خواہش تھی کہ آخری رسومات وہیں سے نکلے، جہاں وہ زندہ جلی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمین کی گرفتاری کے لئے پولیس کی چار ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ جتنی جلدی ہوسکے گا، ملزمین کو گرفتار کیا جائے گا۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اس معاملے میں ابھی تک میتھا ایس ڈی ایم گیانیشور پرساد کو معطل کیا گیا ہے۔ لیکھ پال اشوک سنگھ کو معطل کرنے کے ساتھ ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جے سی بی ڈرائیور دیپک کو پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ہیلٹ اسپتال میں ایڈمٹ ہیں کرشن گوپال

واضح رہے کہ جھونپڑی میں آگ لگنے کے دوران مہلوکہ پرملا کے شوہر کرشن گوپال ان کو بچاتے ہوئے بری طرح سے جھلس گئے تھے۔ ان کو ہیلٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کی آنکھ سے خون بہہ رہا ہے۔ آگ میں ان کا چہرہ بھی بری طرح سے جھلس گیا تھا۔

یہ ہے پورا معاملہ

گزشتہ 13 فروری کو کانپور دیہات کے مڑولی گاؤں کی ایک جھونپڑی کو جے سی بی سے ہٹانے کے لئے مقامی پولیس-انتظامیہ پہنچی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ جھونپڑی کو گرانے کا حکم ڈی ایم نیہا جین نے دیا تھا۔ متاثرہ فیملی نے ضلع انتظامیہ سے ان کو ایک مکان دلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد ان لوگوں نے اس مقام کو چھوڑنے کے لئے کہا تھا، جہاں وہ رہ رہے تھے، لیکن ضلع انتظامیہ پوری تیاری کے ساتھ ان کی جھونپڑی توڑنے پہنچ گئی تھی۔

 -بھارت ایکسپریس

Also Read