مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پیر کی شام کو قومی دارالحکومت دہلی میں منی پور میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے جہاں ایک سال سے زائد عرصے سے نسلی تشدد کا ماحول ہے۔ وزارت داخلہ کے نارتھ بلاک آفس میں شام چار بجے میٹنگ متوقع ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر عہدیدار اور دیگر سیکورٹی فورسز اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں حصہ لیں گے۔
بتا دیں کہ منی پور کی گورنر انوسویا اوئیکے نے اتوار کے روز یہاں شاہ سے ملاقات کی تھی اور سمجھا جاتا ہے کہ دونوں نے ریاست کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اکثریتی میتی برادری کے درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج میں ریاست کے پہاڑی اضلاع میں قبائلی یکجہتی مارچ کے بعد 3 مئی 2023 کو منی پور میں نسلی تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ اس کے بعد سے جاری تشدد میں کوکی اور میتی کمیونٹی کے 220 سے زائد افراد اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
وہیں، منی پور پولیس نے بتایا کہ تازہ تشدد میں، کوٹلن میں نامعلوم شرپسندوں نے اس ماہ کے شروع میں ایک شخص کے قتل کے بعد میتی اور کوکی دونوں برادریوں سے تعلق رکھنے والے کئی مکانات کو جلا دیا تھا۔ منی پور کے جیریبام علاقے میں تازہ تشدد کی اطلاع کے بعد تقریباً 600 لوگ اب آسام کے کاچر ضلع میں پناہ لے رہے ہیں۔ کاچر ضلع کی پولیس نے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی ہے۔
واضح رہے کہ 10 جون کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک سال گزرنے کے باوجود منی پور میں امن قائم نہ ہونے پر تشویش ظاہر کی تھی۔ ناگپور میں سویم سیوکوں سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا، ”منی پور پچھلے ایک سال سے امن قائم ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔ دس سال پہلے منی پور میں امن تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہاں بندوق کا کلچر ختم ہو گیا ہے، لیکن ریاست میں اچانک تشدد بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’منی پور کی صورتحال پر ترجیحی بنیادوں پر غور کیا جانا چاہیے۔ انتخابی بیان بازی سے اوپر اٹھ کر قوم کو درپیش مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ بدامنی یا تو بھڑکی یا بھڑکائی گئی، لیکن منی پور جل رہا ہے اور لوگ اس کی تپش کا سامنا کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔