عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ۔ (فائل فوٹو)
اترپردیش کے سلطان پور میں 23 سال پرانے معاملے میں سزا برقرار ہونے کے باوجود عدالت میں عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ اور سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان انوپ سانڈا وغیرہ کو کورٹ میں پیش نہ ہونے پر گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا فرمان جاری کردیا گیا ہے، حالانکہ اس معاملہ میں ضمانتی وارنٹ کو عدالت نے جاری رکھا ہے۔ اب عدالت 28 اگست کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
تقریباً 23 سال قبل کوتوالی نگر میں تعینات سب انسپکٹر اشوک سنگھ نے 19 جون 2001 کو سڑک بلاک کرنے اور بجلی اور پانی سمیت دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔پولیس نے ایم پی سنجے سنگھ، سابق ایم ایل اے انوپ سانڈا، سابق کونسلر کمل سریواستو، موجودہ نامزد کونسلر وجے، سابق ترجمان کانگریس سنتوش کمار، سابق سٹی صدر بی جے پی سبھاش چودھری اور پریم پرکاش کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران پریم پرکاش کی موت ہو گئی۔ جنوری 2023 میں اس وقت کے اسپیشل مجسٹریٹ ایم پی ایم ایل اے یوگیش یادو کی عدالت نے چھ ملزمان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 143 اور 341 کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے تین ماہ قید اور 1500 روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
مجرموں کی اپیل 6 اگست کو مسترد کر دی گئی تھی
سزا کے خلاف سبھی نے اپیل کی تھی، تمام مجرموں کی اپیل کو 6 اگست کو خصوصی ایم پی-ایم ایل اے سیشن کورٹ جج ایکتا ورما کی عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ سب کو 9 اگست کو متعلقہ عدالت میں سرنڈر کرنا تھا لیکن اب تک کسی نے سرنڈر نہیں کیا۔ جیل جانے سے بچنے کے لیے مجرموں نے عدالتی حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ہائی کورٹ سے بھی مجرموں کو ابھی تک گرفتاری اور سرنڈر پر کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔ درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ایس پی کے ترجمان اور سابق ایم ایل اے انوپ سانڈا کو اسپیشل مجسٹریٹ شبھم ورما کی عدالت سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے انوپ سانڈا کی درخواست کو یہ سمجھتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اسے کوئی راحت دینے کا جواز نہیں ہے۔ درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہونے کی بنیاد پر کارروائی روکنے کے لیے درخواست دائر کی گئی۔ راحت نہ دیتے ہوئے عدالت نے سب کو گرفتار کرنے اور پیش کرنے کے لیے اگلی تاریخ 28 اگست مقرر کی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔