یو پی اے حکومت نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو کر دیا تھا مسترد، ایم ایس پی پر دی تھی یہ دلیل
ملک کے کسان اپنے مطالبات کو لے کر دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان کے کئی مطالبات ہیں۔ جس میں ایم ایس پی ان کا بنیادی مطالبہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دینی چاہیے۔ ساتھ ہی اپوزیشن پارٹیاں بھی ایم ایس پی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر مودی حکومت کو گھیر رہی ہیں۔ دریں اثنا، حکومت نے کہا ہے کہ جب سوامی ناتھن کمیشن نے 2006 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی تو یو پی اے حکومت نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ رپورٹ میں کی گئی سفارشات پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے یو پی اے حکومت نے سفارشات کو مسترد کر دیا تھا۔
50 فیصد سے زیادہ ایم ایس پی کو نافذ کرنا مشکل
یو پی اے حکومت نے ایوان میں جواب دیا تھا کہ سوامی ناتھن رپورٹ میں کی گئی سفارشات میں ایم ایس پی کے بارے میں جو کہا گیا ہے، اس پر عمل درآمد مشکل ہے۔ اگر MSP کو اوسط لاگت سے 50 فیصد زیادہ رکھا جائے تو مارکیٹ کا توازن بگڑ جائے گا۔ یہ کہتے ہوئے یو پی اے حکومت سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
2006 میں پیش کی گئی رپورٹ
آپ کو بتاتے چلیں کہ ایم ایس سوامی ناتھن نے کسانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور زراعت میں پیداوار بڑھانے کے لیے کئی سفارشات دی تھیں۔ اس کمیٹی نے سال 2006 میں اپنی رپورٹ یو پی اے حکومت کو سونپی تھی۔
ایم ایس پی کو 50 فیصد سے زیادہ رکھنے کی سفارش
سبز انقلاب کے بانی ایم ایس سوامی ناتھن نے بھی کسانوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے کئی تجاویز دی تھیں۔ سوامی ناتھن کمیشن کی سب سے اہم تجویز ایم ایس پی یعنی کم از کم امدادی قیمت تھی۔ کمیٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو اوسط لاگت سے 50 فیصد زیادہ رکھنے کی سفارش کی تھی، تاکہ چھوٹے کسانوں کو فصل کا مناسب معاوضہ مل سکے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یہ کم از کم امدادی قیمت صرف چند فصلوں تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔
-بھارت ایکسپریس