Bharat Express DD Free Dish

CJI’s statement: ’’جمہوریت کے تینوں ستون-عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو برابر ہیں‘‘، چیف جسٹس آف انڈیا کا اہم بیان، جانیے کیا ہے پس منظر

بی آر گوئی نے حال ہی میں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا ہے اور وہ اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے ایسے جج ہیں جن کا تعلق دلت طبقے سے ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوَئی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی برتری کے حوالے سے جاری بحث کے درمیان چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوَئی نے آج اپنی آبائی ریاست مہاراشٹر کے دورے پر ایک تقریب کے دوران ایگزیکٹو کو نشانہ بناتے ہوئے ایک لطیف تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ججز ’’پروٹوکول‘‘ توڑ دیتے تو دفعہ 142 کے بارے میں بحث شروع ہو چکی ہوتی، جو کہ سپریم کورٹ کو خصوصی اختیارات دیتا ہے۔

واضح رہے کہ بی آر گوئی نے حال ہی میں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا ہے اور وہ اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے ایسے جج ہیں جن کا تعلق دلت طبقے سے ہے۔ مہاراشٹر میں انھوں نے ممبئی میں ایک پروقار تقریب میں شرکت کی اور پھر بابا صاحب امبیڈکر کی یادگار چیتیا بھومی کا بھی دورہ کیا۔ اس دوران بار کونسل آف مہاراشٹرا اینڈ گوا کی طرف سے منعقدہ پروقار تقریب میں اپنے خطاب کے دوران، چیف جسٹس نے تین اہم عہدیداروں کی غیر موجودگی کی نشاندہی کی – مہاراشٹر کے چیف سکریٹری، پولیس ڈائریکٹر جنرل اور ممبئی پولیس کمشنر۔

بار کونسل کی تقریب سے کیا خطاب

اس تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’جمہوریت کے تینوں ستون – عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو – برابر ہیں۔ ہر آئینی ادارے کو دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔ جب مہاراشٹر کا کوئی شخص چیف جسٹس آف انڈیا بنتا ہے اور پہلی بار مہاراشٹر کا دورہ کرتا ہے، تو اگر مہاراشٹر کے چیف سکریٹری، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس یا ممبئی پولیس کمشنر اس تقریب میں شامل ہونا مناسب نہیں سمجھتے تو انھیں اس پر روشنی ڈالنی چاہیے۔ پروٹوکول کوئی نئی چیز نہیں ہیں، لیکن یہاں معاملہ صرف ایک آئینی ادارے کے ذریعے دوسرے آئینی ادارے کے سوال کا ہے۔ ‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب کسی آئینی ادارے کا سربراہ پہلی بار ریاست کا دورہ کرتا ہے تو ان کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے اس پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔ اگر یہ ہم میں سے کوئی ہوتا تو دفعہ 142 کے بارے میں بحث چھڑ جاتی۔ یہ چھوٹی چیزیں لگتی ہیں، لیکن عوام کو ان سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔‘‘

کیوں اہم ہے چیف جسٹس کا یہ تبصرہ؟

اس کے بعد جب چیف جسٹس چیتیا بھومی کی طرف روانہ ہوئے تو مہاراشٹر کی چیف سکریٹری سجاتا سونک، پولیس کے ڈائریکٹر جنرل رشمی شکلا اور ممبئی پولیس کمشنر دیون بھارتی وہاں موجود تھے۔ چیتیا بھومی میں جب چیف جسٹس سے پروٹوکول پر ان کے تبصرے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ انھوں نے صرف وہی کہا، جو ہوا۔

چیف جسٹس کے یہ تبصرے اور خاص طور پر دفعہ 142 کا حوالہ دینا اس لیے نہایت اہم ہو جاتا ہے کہ تمل ناڈو کیس میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد کچھ حلقوں کی جانب سے سپریم کورٹ پر حد سے تجاوز کرنے کے الزام لگائے گئے ہیں۔ دریں اثنا صدر دروپدی مرمو نے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا گورنروں پر ٹائم لائن عائد کی جا سکتی ہے؟

بھارت ایکسپریس اردو



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read