Sambhal Shahi Jama Masjid controversy: اترپردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد تنازع سے جڑی خبروں میں ایک بڑا اپ ڈیٹ سامنے آیا ہے۔ مسجد کمیٹی اب اس معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ لے گئی ہے۔ مسجد کمیٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے، جس میں انہوں نے سنبھل کی ضلع عدالت میں چل رہے مقدمے کی برقراری پر سوال اٹھائے ہیں اور اسے منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے۔ یہ درخواست سپریم کورٹ کی ہدایت پر دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں کیا ہے؟
مسجد کمیٹی نے اپنی درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی عدالت میں چل رہے کیس کی سماعت پر روک لگائی جائے۔ مسجد کمیٹی نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی ہے کہ عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک کیس کی سماعت پر روک لگائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے یہ بھی اپیل کی ہے کہ ایڈووکیٹ کمشنر کی سروے رپورٹ کو پبلک نہ کیا جائے اور نہ ہی نچلی عدالت کے سروے آرڈر کے مزید عمل پر کوئی کارروائی کی جائے۔
ہندو کی طرف سے انتباہ
اس معاملے میں ہندو فریق پہلے ہی الہ آباد ہائی کورٹ میں کیویٹ داخل کر چکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ عدالت ہندو فریق کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دے گی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ عدالت کیس کی سماعت کے دوران ہندو فریق کی رائے بھی سنے، تاکہ کسی طرف سے کوئی جانبدارانہ فیصلہ نہ کیا جاسکے۔ مسجد کمیٹی کی درخواست پر منگل یا بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو سکتی ہے۔ اس معاملے میں مزید کارروائی کا فیصلہ عدالتی سماعت کے بعد کیا جائے گا۔
مسجد کے سروے کا تنازعہ
شاہی جامع مسجد کے تنازع کا اصل مسئلہ مسجد کے سروے اور اس کے بعد کی کارروائی پر ہے۔ ضلعی عدالت نے پہلے ہی اس معاملے میں سروے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد یہ تنازعہ مزید زور پکڑ گیا۔ مسجد کمیٹی کا الزام ہے کہ یہ سروے اور اس کے بعد کا عمل مناسب قانونی طریقہ کار کے بغیر کیا جا رہا ہے۔ اس مسجد کو لے کر تنازعہ یہ ہے کہ آیا یہ مسجد کسی پرانے ہندو مندر کے اوپر بنائی گئی ہے یا نہیں۔ اس تنازعہ میں ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان اختلافات ہیں۔
-بھارت ایکسپریس