تلنگانہ کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ بھٹی وکرمارکا نے اسمبلی میں 2024-25 کے لیے 2.91 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ کانگریس حکومت نے اس بار بجٹ میں اہم تبدیلیاں کی ہیں اور ریاست کے ایس سی اور ایس ٹی محکموں کے بجٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ریاستی حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود کے لیے 3,003 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ قبل ازیں، بھارت راشٹرا سمیتی یعنی بی آر ایس حکومت نے 2023-2024 کے لیے محکمہ اقلیتی بہبود کو 2200 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔
ان محکموں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی
درج فہرست ذات (ایس سی) ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے بجٹ اخراجات میں زبردست کمی کی گئی ہے۔ پچھلے سال اس محکمہ کا بجٹ 21,072 کروڑ روپے تھا جو اب گھٹ کر 7,638 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔ اسی طرح قبائلی بہبود کے محکمے کی مختص رقم کو 4,365 کروڑ روپے سے گھٹا کر 3,969 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے پہلے تلنگانہ اسمبلی انتخابات اور پھر لوک سبھا انتخابات میں دلتوں اور قبائلیوں کے مفادات کو ترجیح دینے کی بات کہی تھی لیکن ایس سی اور ایس ٹی طبقات کے لیے جو بجٹ جاری کیا گیا ہے وہ پارٹی کے وعدوں کے بالکل برعکس ہے۔
اقلیتی بجٹ میں مختص رقم کہاں گئی؟
ان برادریوں نے حالیہ انتخابات میں کانگریس پارٹی کو نمایاں حمایت دکھائی تھی ،ا سلئے بجٹ کی کمی کا مسئلہ متنازعہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی حکومت نے اقلیتی بجٹ کے اندر بہت سی مختلف چیزوں کے لیے یہ رقم مختص کی ہے۔رمضان کے لیے 33 کروڑ روپے،عاشور خانوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 50 لاکھ روپے، تبلیغی جماعت اسلامیہ کے اجلاس کے لیے 2.4 کروڑ روپے،عازمین حج کے لیے 4.43 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔وہیں دوسری جانب مخالفین نے ایس سی اور ایس ٹی کی بہبود کے بجٹ میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کٹوتی پسماندہ طبقات کی سماجی اور اقتصادی ترقی کو مزید کمزور کر سکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔