Bharat Express

Telangana Election 2023: تلنگانہ میں کانگریس کا اقلیتوں کے لئے انفرادی انتخابی منشور، کیا ہے اس کا سیاسی مطلب؟

Telangana Congress Minority Declaration: تلنگانہ میں کانگریس نے اقلیتوں کا انتخابی منشور جاری کرنے سے متعلق سیاسی گلیاروں میں کئی طرح کی بحث ہو رہی ہے۔

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس نے مائنارٹی ڈکلریشن جاری کیا ہے۔

Telangana Election 2023: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظرکانگریس نے ایک بڑا سیاسی داؤں چلا ہے۔ کانگریس نے اقلیتوں کے لئے مختص انتخابی منشورجاری کرکے اپنے حق میں ماحول بنانے کے لئے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ یہ ڈکلیریشن جاری کرتے وقت کانگریس کے سینئر لیڈرسلمان خورشید، محمد اظہرالدین، سیدناصر حسین، عمران پرتاپ گڑھی سمیت اقلیتی طبقہ کے کئی سینئر لیڈران موجود رہے۔ حالانکہ یہ اعلان کانگریس پارٹی کے لئے کتنا مفید ہوتا ہے یہ تو3 دسمبرکو نتائج والے دن پتہ چلے گا۔ خاص بات یہ ہے کہ سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے بعد ہماچل پردیش، گجرات، یوپی، اتراکھنڈ، آسام، کرناٹک، بنگال اور بہارسمیت 19 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے، لیکن کانگریس نے کہیں مائنارٹی ڈکلریشن جاری نہیں کیا۔ پھرسوال یہ ہے کہ کانگریس نے اقلیتوں کو اپنے حق میں لانے کے لئے یا اس فارمولے کو آزمانے کے لئے تلنگانہ کا ہی انتخاب کیوں کیا؟

تلنگانہ کے اعدادوشمارپراگرمجموعی طورپرنظرڈالتے ہیں تو ریاست میں مسلمانوں کی آبادی 12.70 فیصد ہے جبکہ ہندوآبادی 85.10  فیصد اورعیسائی آبادی محض 1.30 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ سکھ، جین اورپارسی جیسے تمام طبقات کی آبادی 0.90 فیصد ہیں۔ ایسے میں اقلیتی کی مجموعی آبادی تقریباً 15 فیصد آبادی کسی بھی الیکشن کے نتیجے پربڑا اثرڈال سکتے ہیں۔

لوک سبھا الیکشن پرکیا ہوگا سیاسی اثر؟

 مائنارٹی ڈکلیریشن یعنی اقلیتی انتخابی منشورکا فائدہ کانگریس کو تلنگانہ میں ملتا ہے تو پارٹی اسے ٹیمپلیٹ کے طورپر2024 میں بھی استعمال کرے گی۔ کانگریس لیڈرخود اس کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ یہ صرف اسمبلی کا الیکشن نہیں ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ 2024 میں ہندوستان کی گدی (اقتدار) سے وہ ظالم حکمراں ہٹیں تو سب سے پہلے آپ کے تلنگانہ میں یہ کرکے دکھانا پڑے گا، تب دہلی میں اس کا پیغام جائے گا۔ قابل ذکرہے کہ ملک کی 543 لوک سبھا سیٹوں میں 218 سیٹوں پرہارجیت میں مسلم رائے دہندگان بڑا کردارنبھاتے ہیں۔ وہیں 35 سیٹوں پرمسلم رائے دہندگان 30 فیصد سے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ 38 سیٹوں پران کی آبادی 21 سے 30 فیصد ہے۔ ساتھ ہی 145 سیٹیں ایسی ہیں، جہاں کہ مسلم آبادی 11 سے 20 فیصد ہے۔

 کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم آمنے سامنے

تلنگانہ کانگریس کے سینئرلیڈرظفرجاوید نے کانگریس کے مائنارٹی ڈکلریشن پرتنقید کئے جانے سے متعلق کہا کہ اقلیتوں میں مسلمان زیادہ ہیں، لیکن اس کے تحت توعیسائی اورسکھ بھی آتے ہیں۔ ایسے میں بغیر کسی وجہ کے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن اسمبلی اور صدر اسدالدین اویسی کے چھوٹے بھائی اکبرالدین اویسی نے کانگریس پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب بھی کمزور ہوتی ہے تو فساد کا سہارا لیتی ہے۔ انہوں نے مسلم ووٹوں کا استعمال ووٹ بینک کے لئے کیا ہے۔

کانگریس کے اقلیتی انتخابی منشور میں کیا ہے؟

کانگریس نے اپنے مائنارٹی ڈکلیریشن میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے بجٹ کو بڑھا کرسالانہ 4,000 کروڑ روپئے تک کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس نے اس کےعلاوہ اقلیتی طبقے کے بے روزگارنوجوانوں اورخواتین کو رعایتی شرح پر قرض فراہم کرنے کے لئے ہرسال 1,000  کروڑ روپئے کا التزام کرنے کا وعدہ کیا۔ پارٹی نے کہا کہ وہ عبدالکلام تحفہ تعلیم اسکیم کے تحت مسلم، عیسائی، سکھ اوردیگراقلیتی طبقے کے نوجوانوں کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے پر پانچ لاکھ روپئے کی مالی مدد فراہم کرے گی۔

انتخابی منشورمیں مساجد کے امام، مؤذن، خادم، پادری اورگرنتھی سمیت تمام مذاہب کے رہنماؤں (پجاریوں) کے لئے 10,000  سے 12,000 روپئے کی ماہانہ تنخواہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اقلیتی طبقے کے بے گھرافراد کو مکان بنان کے لئے جگہ اورپانچ لاکھ روپئے دستیاب کرائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مائنارٹی ڈکلریشن میں اردو زبان کے اساتذہ کی خصوصی بھرتی کرنے کے علاوہ تلنگانہ سکھ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے قیام کا وعدہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ ریاست میں 30 نومبرکواسمبلی الیکشن ہونا ہے۔ اس وقت ریاست میں چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) کی قیادت میں بھارت راشٹرسمیتی (بی آرایس) کی حکومت ہے۔

  -بھارت ایکسپریس