ہندوستان میں نفرت کی دیوار اس قدر اونچی ہوتی چلی جارہی ہے کہ اگر کوئی محبت اور بھائی چارے کی بات کرتا ہے تو اس پر حملہ کردیاجاتا ہے۔ احمد آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں بچوں کو تمام مذاہب کی برابری کا درس دینے والے ٹیچر کو اسی بنیاد پر شرپسندوں نے پیٹ دیا ہے۔29ستمبر کو گجرات کے احمد آباد میں واقع کالوریکس فیوچر اسکول میں منعقدہ سرو دھرم سمبھاو بیداری پروگرام کے دوران بچوں کو نماز پڑھنے کا طریقہ سکھایا جا رہا تھا، جیسے ہی اس کی خبر ہندوتوا تنظیم اور آر ایس ایس اے بی وی پی کے طلبہ ونگ کے کارکنوں تک پہنچی۔ ، انہوں نے اسکول پہنچنے کے بعد ہنگامہ کرنا شروع کردیا۔
गुजरात के कर्णावती में “केलोरेक्स फ्यूचर स्कूल” में पढ़ाई गयी हिंदू बच्चो को नमाज। गुजरात सरकार ने जांच के आदेश दिए। #LatestNews #Trending #viralvideo #socialmedia #Gujrat #केलोरेक्सफ्यूचरस्कूल pic.twitter.com/iNg4N8HX9i
— Nedrick News (@nedricknews) October 5, 2023
صحافی ساحل قریشی نے اس واقعے سے متعلق ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ احمد آباد کے کالوریکس اسکول میں بچوں کو تمام مذاہب کا احترام سکھایا جارہا تھا، اس کے تحت بچوں کو عبادت اور نماز کا طریقہ بھی سکھایا گیا۔ اس دوران، ہندو ٹیچر جو نماز پڑھا رہا تھا، کو اسکول میں جاکر اے بی وی پی اور ہندو تنظیموں کے غنڈوں نے مارا پیٹا۔اور یہ سب پولیس کی موجودگی میں ہورہا تھا۔ ایک استاد بچوں کو یہ بتانے کی کوشش کررہا تھا کہ کیسے تمام مذاہب کے عبادات کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے عبادات کا طریقہ کیا ہے۔ جیسے نماز پڑھنے کا سلیقہ سکھایا جارہا تھا تبھی کسی نے ویڈیو بناکر وائرل کردی اور ای بی وی پی کے غنڈوں کو جیسے ہی اس کی خبر ملی وہ اسکول میں پہنچ کر اس ٹیچر کو نشانہ بنایا۔ عجیب بات یہ ہے کہ نماز کا طریقہ سکھانے والا ٹیچر بھی غیر مسلم تھااور حملہ آور بھی غیرمسلم تھے۔
नमाज़ को लेकर ABVP के गुंडों ने कर दी शिक्षक की पिटाई!
अहमदाबाद के केलोरेक्स स्कूल में बच्चों को सभी धर्मों के सम्मान करना सिखाया जा रहा था, इसी के तहत पूजा-पाठ और नमाज़ का तरीक़ा भी बच्चों को सिखाया गया! इसी दौरान नमाज़ के बारे में बता रहे हिंदू शिक्षक की ABVP और हिंदू संगठनों… pic.twitter.com/a7NbuzGaFK
— Sahal Qureshi (Hakim) (@IMSahalQureshi) October 3, 2023
اسکول انتظامیہ نے اس پورے معاملے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام بیداری پروگرام کے تحت منعقد کیا گیا تھا، اس پروگرام کا مقصد صرف طلباء کو مختلف مذاہب کے عبادات کے طریقوں سے آگاہ کرنا تھا اور کسی بھی طالب علم کو نماز پڑھنے پر مجبور نہیں کیا جارہا تھا۔تاہم اس معاملے پر ریاستی وزیر پرفلہ پنشیریا کا کہنا ہے کہ ہم اس واقعہ کے پیچھے ذہنیت اور نیت کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کریں گے اور اس کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔