Bharat Express

GUJRAT GOVT

انہیں ڈر تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف ہوگا تو شرپسند اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔ اس خطرہ کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے سے چند دن پہلے انہوں نے اپنا آبائی گھر چھوڑ دیا تھا۔

سپریم کورٹ 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرسپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ  نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجرموں کی رہائی درست نہیں ہے۔

رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیاتھا ۔

گجرات کے نوساری علاقے کو موجودہ حکومت نہیں دیکھ پائی ہے یا پھر نہیں دیکھ پارہی ہے۔ چونکہ اگر اس علاقے پرحکومت کی نظرپڑتی تو یقیناً سرکار اس علاقے میں مناسب سڑکیں تعمیر کرواتی  اور آج سڑکیں نہ  ہونے کے باعث ایمبولینس بروقت نہ پہنچنے پر کسی نوجوان  کی موت نہیں ہوتی۔

ہندوستان  میں نفرت  کی دیوار اس قدر اونچی ہوتی چلی جارہی ہے کہ اگر کوئی محبت اور بھائی چارے کی بات کرتا ہے تو اس پر حملہ کردیاجاتا ہے۔ احمد آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں بچوں کو تمام مذاہب کی برابری کا درس دینے والے ٹیچر کو اسی بنیاد پر شرپسندوں نے پیٹ دیا ہے۔

جسٹس بھویاں نے سوال کیا کہ کیا سزا یافتہ شخص وکالت کر سکتا ہے؟ اس پر وکیل نے سزا کی تکمیل کا حوالہ دیا، لیکن جسٹس ناگارتنا نے اسے روکتے ہوئے کہا کہ رہائی سے متعلق انتظامی حکم کسی شخص کو سزا کی تکمیل سے پہلے جیل سے باہر لا سکتا ہے، لیکن اس کے جرم کو ختم نہیں کر سکتا۔