اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر اور ایم ایل سی طارق منصور کو بی جے پی کا قومی نائب صدر بنایا گیا ہے۔
لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے بی جے پی کی یوپی کے پسماندہ مسلمانوں پرخاص نظرہے۔ اسی لئے پسماندہ مسلمانوں کو لبھانے کے لئے بی جے پی خاص حکمت عملی تیار کررہی ہے۔ بی جے پی نے پسماندہ مسلمانوں کو مثبت پیغام دینے کے لئے پھربڑا قدم اٹھایا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے اپنی نئی کمیٹی کا اعلان کیا ہے، جس میں اترپردیش کے ایک نامور مسلم جن کا تعلق پسماندہ طبقہ سے ان کو قومی نائب صدر بنا دیا ہے۔ ہم بات کررہے ہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر طارق منصورکی۔ بی جے پی نے انہیں چند ماہ قبل ایم ایل سی بناکرپسماندہ مسلمانوں میں مثبت پیغام دیا تھا۔ اب انہیں قومی نائب صدرکی ذمہ داری سونپی گئی ہے اورانہیں پسماندہ مسلمانوں کو بی جے پی سے جوڑنی کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔
طارق منصور کو بی جے پی نے پہلے ایم ایل سی بنایا۔ اس وقت پسماندہ مسلمانوں کو بی جے پی نے یہ پیغام دیا تھا کہ وہ ان پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ تاہم اب ان کی ذمہ داری میں اضافہ کردیا گیا ہے جب انہیں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے انہیں اپنی ٹیم میں شامل کرلیا ہے اوران کو نائب صدر کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔
طارق منصور اورعبداللہ کٹّی کو ملی بڑی ذمہ داری
واضح رہے کہ بی جے پی نے آج اپنے قومی عہدیداران کی فہرست جاری کی ہے، جس میں یوپی پرخاص توجہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس فہرست کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ پروفیسر طارق منصور اور کیرلا کے عبداللہ کٹی کو نائب صدر بناکرمسلمانوں میں بھی مثبت پیغام دیا ہے۔
طارق منصور کون ہیں؟
طارق منصور ایک پسماندہ مسلمان ہیں۔ طارق منصور کو اسی سال کے آغاز میں یوپی بی جے پی نے ایم ایل سی بنایا تھا، جس کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے یہ عہدہ 17 مئی 2017 کو سنبھالا تھا۔ اس پرانہیں مئی 2022 تک رہنا تھا، لیکن کورونا کے سبب ان کی مدت کار ایک سال کے لئے بڑھا دی گئی تھی۔ طارق منصوراے ایم یو کے پہلے وائس چانسلر رہے، جنہیں کہ ایم ایل سی رکن کے لئے نامزد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اور اسپتال کے پرنسپل بھی رہے ہیں۔ طارق منصوراے ایم یو میں سرجری ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی ذمہ داری بھی سنبھال چکے ہیں۔