Bharat Express

گجرات میں مسلمانوں کو کھمبے سے پیٹنے کے معاملے میں پولیس اہلکاروں کی قید کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک

گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے ملزم پولیس اہلکاروں کو 14 دن کی جیل کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ سبھی ملزم پولیس اہلکاروں پر 2000 روپئے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔

گجرات کے کھیڑا میں کچھ مسلم نوجوانوں کوعوامی طور پرکھمبے سے باندھ کرپیٹنے والے 4 پولیس اہلکاروں کو 14 دنوں کی قید کے حکم پرسپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔ اکتوبر2022 میں گربا پروگرام میں مسلم طبقے کے لوگوں کے پتھراؤکے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی تھی۔

گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے میں پولیس اہلکاروں کو 14 دن قید کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف پولیس اہلکارسپریم کورٹ پہنچے تھے۔ سپریم کورٹ نے ان کی اپیل کوسماعت کے لئے قبول کرتے سزا پر روک لگا دی ہے۔ حالانکہ ججوں نے پولیس کے برتاؤتنقید بھی کی۔

ہائی کورٹ نے کیا کہا تھا؟

گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے ملزم پولیس اہلکاروں کو14 دن کے جیل کی سزا سنائی تھی اورسبھی ملزم پولیس والوں پر2000 روپئے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔ جرمانہ نہ جمع کرنے پر 6 ماہ کی سزا کی بات کہی گئی تھی۔ حالانکہ فیصلہ آنے کے بعد ملزم پولیس اہلکاروں کے وکیل نے ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف اپیل داخل کرکے اس پرتین ماہ تک کے لئے روک لگوا دی تھی۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

قابل ذکر ہے کہ اکتوبر2022 میں نوراتری کے دوران گجرات کے کھیڑا ضلع کے اُندھیلا گاؤں میں ایک گربا ڈانس پروگرام پرمسلم طبقے کے کچھ لوگوں پرپتھراؤ کرنے کا الزام لگا تھا۔ پتھراؤ کے دوران کچھ لوگوں کو چوٹیں آئی تھیں۔ پولیس نے اس کے بعد پتھراؤ کے الزام میں 13 افراد کو گرفتارکیا اوران میں سے تین کی مبینہ طورپرکھمبے سے باندھ کرپٹائی کی تھی۔ معاملے سے متعلق ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا۔ اس کے بعد ملزم فریق نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور 13 پولیس اہلکاروں کی پٹائی کا الزام لگایا گیا تھا۔ پھریہ معاملہ گجرات ہائی کورٹ میں پہنچا۔ عدالت نے ان میں سے 4 پولیس والوں کو قصوروارپایا، جبکہ 9 کو بری کردیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read