اروند کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ
لوک سبھا الیکشن کے دوران سپریم کورٹ نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت سے متعلق فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ حالانکہ معاملے کی سماعت مکمل ہوگئی تھی، لیکن بغیر فیصلے سنائے ہوئے بینچ اٹھ گئی۔ اب اس معاملے پر سماعت 9 مئی کو ہوگی، تب فیصلہ آنے کی امید ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اورجسٹس دیپانکرکی بینچ نے سماعت مکمل کرلی ہے۔ حالانکہ عدالت نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ عبوری ضمانت پر فیصلہ کب آئے گا۔ سماعت کے دوران عدالت نے جو تبصرہ کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ انتخابی مہم چلانے کے لئے انہیں عبوری ضمانت دی جاسکتی ہے۔ ججوں نے ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالسٹر جنرل ایس وی راجو سے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی گرفتاری سے پہلے اوربعد کی کیس فائلوں کو پیش کرنے کو بھی کہا۔
سپریم کورٹ نے کیا یہ اہم تبصرہ
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ اروند کیجریوال عادتاً مجرم نہیں ہیں۔ اروندکیجریوال عوام کے ذریعہ منتخب کئے گئے وزیراعلیٰ ہیں۔ لوک سبھا الیکشن 6 ماہ میں ہونے والی فصل نہیں ہے۔ 5 سال میں ایک بارلوک سبھا الیکشن ہوتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کیجریوال کے انتخابی تشہیرکرنے پرکوئی پریشانی نہیں ہے۔ یہ معاملے دوسرے معاملات سے الگ ہیں۔ یہاں حالات معمول پرنہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کیجریوال وزیراعلیٰ ہیں اورالیکشن کا موسم چل رہا ہے۔ کیجریوال کے خلاف کوئی اورمعاملہ بھی درج نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں ای ڈی نے دی یہ دلیل
سالسٹر جنرل نے اروند کیجریوال کوعبوری ضمانت دینے کی عرضی پرسماعت کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اروند کیجریوال کو ضمانت دینے پرغورنہیں کرنا چاہئے۔ انتخابی تشہیرکے لئے عبوری ضمانت دینا، صحیح نہیں ہوگا۔ اس سے لوگوں میں غلط پیغام جائے گا۔ سپریم کورٹ سےغلط پیغام نہیں جانا چاہئے۔ مائی لارڈ، اگرعام آدمی پارٹی گرفتاری کوچیلنج دینے جیسی عرضیوں پر منی ٹرائل کریں گے توپھرجانچ آگے کیسے بڑھے گی؟ دہلی کے وزیراعلیٰ واحد ایسے وزیراعلیٰ ہیں، جن کے پاس پورٹ فولیو نہیں ہے۔ وہ کسی فائل پردستخط نہیں کرتے۔ یہاں تک کہ وزیراعظم بھی فائلوں پردستخط کرتے ہیں اوراس میں وزارت بھی شامل ہیں۔ کیجریوال نے پیش نہ ہو کرای ڈی کے 6 ماہ برباد کئے۔