Bharat Express

Supreme Court: سپریم کورٹ نے امانت اللہ کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ‘ای ڈی گرفتار کر سکتی ہے’

اوکھلا اسمبلی سیٹ سے اے اے پی ایم ایل اے امانت اللہ خان پر جس کیس میں گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے وہ 2018-2022 کے درمیان کا ہے۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے نے 2018-2022 کے دوران ملازمین کی غیر قانونی بھرتی اور وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط لیز پر دے کر ذاتی فائدہ اٹھایا۔

عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان

Supreme Court: دہلی کے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو پیر (15 اپریل 2024) کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے وقف بورڈ گھوٹالے سے متعلق معاملے میں امانت اللہ کو ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پیشگی ضمانت کی مانگ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ای ڈی کے پاس گرفتاری کے لائق مواد ہے تو وہ ایم ایل اے کو گرفتار کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے امانت اللہ خان کو 18 اپریل کو ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے بھی امانت اللہ کو گرفتاری سے راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تب ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے چھ سمن بھیجے جانے کے باوجود وہ حاضر نہیں ہوئے۔ وہ ایم ایل اے ہونے کی بنیاد پر چھوٹ کی توقع نہیں کر سکتے۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

وقف بورڈ کیس کیا ہے؟

اوکھلا اسمبلی سیٹ سے اے اے پی ایم ایل اے امانت اللہ خان پر جس کیس میں گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے وہ 2018-2022 کے درمیان کا ہے۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے نے 2018-2022 کے دوران ملازمین کی غیر قانونی بھرتی اور وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط لیز پر دے کر ذاتی فائدہ اٹھایا۔ چھاپے کے دوران اس معاملے میں کئی شواہد بھی ملے۔ یہ شواہد امانت اللہ کے منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جب یہ کارروائی ہوئی تو امانت اللہ خان وقف بورڈ کے چیئرمین تھے۔ حال ہی میں، ای ڈی نے راؤز ایونیو کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر امانت اللہ خان ای ڈی کے 6 سمن کے بعد بھی تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں- Arvind Kejriwal: تہاڑ جیل میں ہی رہیں گے اروند کیجریوال، عدالت نے عدالتی حراست میں توسیع کی

دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو کیا تھا چیلنج

دہلی ہائی کورٹ نے 11 مارچ 2024 کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے امانت اللہ خان کو راحت نہیں دی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے بار بار بھیجے گئے سمن کو نظر انداز کرنا غلط ہے۔ عدالت نے امانت اللہ کی ضمانت قبل از گرفتاری سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایم ایل اے کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو قانونی کارروائی کی جائے گی کیونکہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں۔ اس فیصلے کو امانت اللہ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read