Bharat Express

Supreme Court On Atiq Ahmed Case: پولیس حراست میں قتل سے سسٹم کے تئیں لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے کمزور، عتیق احمد قتل کیس پر سپریم کورٹ کا تبصرہ

سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور یوپی کے ایڈوکیٹ جنرل اجے کمار مشرا نے یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ ہر انکاؤنٹر کیس کی جانچ سی آر پی سی کی دفعات کے تحت کی گئی ہے۔

عتیق احمد قتل کیس پر سپریم کورٹ کا تبصرہ

Supreme Court On Atiq Ahmed Case: سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ریاست میں 2017 سے اب تک 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی تحقیقات پر سوال اٹھانے والی درخواست پر ۔ سپریم کورٹ نے یہ ہدایت دی ہے۔ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ ان میں سے کتنے کیسز مشکوک پائے گئے ہیں۔ ان میں سے کس کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس وقت کیس کی کیا حیثیت ہے؟ عدالت نے یوپی حکومت سے 4 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

ججوں نے کیا کہا؟

سماعت کے دوران جسٹس ایس رویندر بھٹ اور اروند کمار نے کہا کہ ان معاملوں میں پولیس کا بھی کردار ہو سکتا ہے۔ ججوں نے کہا، “اگر کسی کو جیل میں یا پولیس حراست میں مار دیا جاتا ہے، تو اس سے سسٹم پر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے۔” عتیق کے دو نابالغ بیٹوں کے چائلڈ کیئر ہوم میں ہونے پر عدالت نے کہا کہ اگر ان کے خاندان کا کوئی فرد ان کی دیکھ بھال کر سکتا ہے تو انہیں خاندان کے حوالے کر دینا چاہئے۔

عدالت نے کیا سوال اٹھائے؟

عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ عتیق کے قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ اسے کہاں لے جایا جا رہا ہے؟ تاہم عدالت نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی ایک کیس کی سماعت کرنے کے بجائے مستقبل کے لیے گائیڈلائنز بنانے پر غور کرے گی۔ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد بنائے گئے جسٹس بی ایس چوہان کمیشن کی سفارشات پر ریاستی حکومت نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔

یوپی حکومت نے کیا دلیل دی؟

وہیں سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور یوپی کے ایڈوکیٹ جنرل اجے کمار مشرا نے یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ ہر انکاؤنٹر کیس کی جانچ سی آر پی سی کی دفعات کے تحت کی گئی ہے۔ انکاؤنٹر کے 183 مقدمات میں سے 144 میں کلوزر رپورٹ درج کی گئی ہے۔ اس پر ججز نے کہا کہ وہ مکمل معلومات حلف نامہ کی صورت میں داخل کریں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read