Bharat Express

Bilkis Bano Gang Rape Case: بلقیس بانو کے 11 قصورواروں کی رہائی پر سپریم کورٹ میں 7 اگست سے ہوگی سماعت

گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کرنے کے الزام میں 11 افراد قصوروار پائے گئے تھے۔ ان کو 15 اگست 2022 کومعافی پالیسی کی بنیاد پررہا کیا گیا تھا۔ پھراس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل ہوئی تھی۔

بلقیس بانو معاملے میں سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔

سپریم کورٹ بلقیس بانو اجتماعی آبروریزی معاملے میں سبھی 11 قصورواروں کی رہائی کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت شروع کرے گا۔ یہ سماعت 7 اگست سے شروع ہوگی۔ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اجّول بھوئیاں کی بینچ معاملے کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے گجرات حکومت کے جواب پر سبھی عرضیوں کو جواب داخل کرنے کے لئے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ اس پر تین ہفتے بعد 7 اگست کو سماعت ہوگی۔

گجرات کی بلقیس بانو کے ساتھ 2002 میں گودھرا فسادات کے دوران اجتماعی آبروریزی کی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں، بلقیس کی فیملی کے سات لوگوں کا قتل بھی ہوا تھا۔ اس معاملے میں 11 افراد قصوروار قرار دیئے گئے تھے۔ ان کو گزشتہ سال معافی پالیسی کے تحت چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔

اس سے قبل، سپریم کورٹ نے قصورواروں کو نوٹس بھیجا تھا۔ کچھ قصوروار ایسے تھے، جن کے گھر پر تالا لگا تھا یا پھر ان کا فون بند تھا۔ ان کو بھیجا گیا نوٹس مقامی اخبار میں شائع کرانے کے لئے کہا گیا تھا۔ قصورواروں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ گجرات حکومت نے بلقیس بانو کی عرضی کو چھوڑ کر باقی عرضیوں پر اعتراض ظاہر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے 18 اپریل کو سپریم کورٹ نے قصورواروں کو رہا کئے جانے پر سوال اٹھائے تھے۔ کہا گیا تھا کہ فیصلہ لینے سے پہلے جرم کی سنگینی کو دیکھنا چاہئے تھا۔

واضح رہے کہ اجتماعی آبروریزی کے وقت 21 سال کی بلقیس بانو 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ ان کی فیملی کے جن سات افراد کا قتل کیا گیا تھا، اس میں بلقیس بانو کی تین سال کی بیٹی بھی شامل تھی۔ اس معاملے کے 11 قصورواروں کو 15 اگست 2022 کو گجرات حکومت کے حکم پر چھوڑا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read