سپریم کورٹ نے راجیہ سبھا سے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کی غیر معینہ مدت کے لیے معطلی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے والوں کو ایک سیشن کے لیے معطل کیا جاتا ہے۔ کیا چڈھا کی غلطی اس سے بڑی ہے؟
عدالت نے راگھو چڈھا کے وکیل اور اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی سے مختصر دلائل پیش کرنے کو کہا۔ اب اس معاملے کی سماعت جمعہ کو ہوگی۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ اگر راجیہ سبھا کے رکن ایوان سے معافی مانگیں تو کیا معطلی کو منسوخ کیا جا سکتا ہے؟
اگست میں راگھو چڈھا کی معطلی
چڈھا کو اگست میں معطل کیا گیا تھا۔ انہیں 5 ممبران پارلیمنٹ کی رضامندی کے بغیر سلیکٹ کمیٹی میں اپنا نام تجویز کرنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔ یہ معاملہ فی الحال پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کے پاس ہے۔
راگھو چڈھا کی جانب سے یہ دلیل دی گئی ہے کہ ان کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ نہیں بنایا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی مقدمہ چل بھی جاتا تو رول 256 کے تحت اسے صرف اس سیشن کے لیے معطل کیا جا سکتا تھا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی نے کہا کہ یہ موضوع راجیہ سبھا کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ اس کی سماعت عدالت میں نہیں ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے 16 اکتوبر کو راگھو چڈھا کی درخواست پر سپریم کورٹ نے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کو نوٹس جاری کیا تھا۔