سپریم کورٹ- (فائل فوٹو- اے این آئی)
سپریم کورٹ نے ہندوستان میں برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے والی عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ یہ ‘مکمل طور پر غلط خیال’ ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بینچ نے ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا اور ایک کسان بیریندر کمار سنگھ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ‘رٹ عرضی پوری طرح سے غلط خیال ہے اور اس میں کوئی دم نہیں ہے، اس لئے اسے خارج کیا جاتا ہے’۔ ہندوستان اور یہاں کی حکومت کے معاملے میں بی بی سی کے جانبدارہونے کا الزام لگاتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی پر اس کی دستاویزی فلم ‘ہندوستان اوراس کے وزیراعظم کےعالمی عروج کے خلاف ایک گہری سازش کا نتیجہ ہے۔’
SC dismisses PIL seeking complete ban on BBC operations in India
Read @ANI Story | https://t.co/44kmlbEdZQ#SupremeCourtOfIndia #PMModi #NarendraModi #BREAKING #BreakingNews pic.twitter.com/ndMbVJGyTS
— ANI Digital (@ani_digital) February 10, 2023
سپریم کورٹ نے جاری کیا تھا نوٹس
عدالت عظمیٰ نے تین فروری کو بی بی سی کے دستاویزی فلم پر پابندی عائد کرنے کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج دینے والی الگ الگ عرضیوں پر مرکز اور دیگرفریق سے جواب طلب کیا تھا۔ جن عرضی گزاروں کی عرضیوں پرعدالت عظمیٰ نے نوٹس جاری کیا تھا، ان مین تجربہ کار صحافی این رام، ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا، وکیل پرشانت بھوشن اور وکیل ایم ایل شرما شامل ہیں۔ حکومت نے 21 جنوری کو متنازعہ ڈاکیومنٹری کے لنک شیئر کرنے والے کئی یوٹیوب ویڈیو اور ٹوئٹر پوسٹ کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
طلبا نے لگایا یہ الزام
جے این یو میں گزشتہ 24 جنوری کو وزیراعظم مودی پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کی گئی۔ طلبا کا الزام ہے کہ اسکریننگ کے دوران کیمپس کی بجلی کاٹ دی گئی تھی اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا تھا۔ دعویٰ یہ بھی کیا گیا کہ کچھ طلبا نے اسکریننگ میں شامل طلبا پر پتھراؤ بھی کیا۔ تنازعہ ہوا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے اسکریننگ منسوخ کردی۔ اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ، امبیڈکر یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی میں بھی بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ سے متعلق تنازعہ ہوا تھا۔
-بھارت ایکسپریس