Bharat Express

سپریم کورٹ کالجیم نے کلکتہ ہائی کورٹ میں 9 ججوں کی مدت کار میں اضافہ کرنے کی سفارش کی

سپریم کورٹ کولجیم نے اس بارے میں کہا کہ اس نے کلکتہ ہائی کورٹ کے مقدمات سے واقف سپریم کورٹ کے دیگرججوں سے مشورہ کیا ہے تاکہ ان کی مناسبیت کا پتہ لگایا جا سکے۔

اے ایس جی راجو نے کویتا کے فون کی فارمیٹنگ پر  اٹھائے سوال تو سپریم کورٹ نے پوچھا- پھر آپ بحث کر رہے ہیں، کیا کوئی ثبوت ہے یا...

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑکی صدارت والے سپریم کورٹ کالجیم نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 ایڈیشنل ججوں کے دفترکی مدت ایک سال بڑھانے کی سفارش کی ہے۔ اس سال اپریل میں کلکتہ ہائی کورٹ کے کالجیم نے اتفاق رائے سے جسٹس بسوروپ چودھری، جسٹس پارتھ سارتھی سین، جسٹس پرسین جیت بسواس، جسٹس ادے کمار، جسٹس اجے کمارگپتا، جسٹس سپریتم بھٹا چاریہ، جسٹس پارتھ سارتھی چٹرجی، جسٹس اپورو سنہا رے اورجسٹس محمد شبیرراشدی کومقامی جج کے طورپرمقررکرنے کی سفارش بھیجی تھی۔

سپریم کورٹ نے بنائی تھی کمیٹی

سپریم کورٹ کالجیم نے کہا کہ اس نے کلکتہ ہائی کورٹ کے مقدمات سے واقف سپریم کورٹ کے دیگرججوں سے مشورہ کیا ہے تاکہ ان کی مناسبیت کا پتہ لگایا جاسکے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کی طرف سے تشکیل دی گئی سپریم کورٹ کے دوججوں کی کمیٹی نے ان ایڈیشنل ججوں کے فیصلوں کا جائزہ لیا۔ سپریم کورٹ کالجیم نے ریکارڈ پررکھے گئے دستاویزات کی جانچ، جائزہ لینے اورکیس کے تمام پہلوؤں پرغورکرنے کے بعد پایا کہ یہ اضافی جج 31 اگست 2024 سے شروع ہونے والے ایک سال کی نئی میعاد کے حقدارہیں۔

وزیراعلیٰ اورگورنرنے نہیں کیا ہے تبصرہ

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پرجاری ایک بیان کے مطابق، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اورریاست کے گورنرنے ابھی تک اس سفارش پرکوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ محکمہ انصاف نے میمورنڈم آف پروسیجرکے پیرا 14 کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ سفارش کوآگے بڑھایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگرریاست میں آئینی حکام کے تبصرے مقررہ مدت کے اندرموصول نہیں ہوتے ہیں، تووزیرقانون وانصاف اس پرغورکرسکتے ہیں۔ گورنراوروزیراعلیٰ کے پاس تجویزمیں اضافہ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہونا چاہئے اوراس کے مطابق آگے بڑھنا چاہئے۔

Also Read