Bharat Express

Arvind Kejriwal Arrest: اروند کیجریوال کی گرفتاری پر سپریم کورٹ نے پوچھے یہ پانچ سوال، جمعہ تک ای ڈی کے وکیل سے طلب کیا جواب

چوتھے سوال میں عدالت نے سیکشن 8 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کارروائی کے آغاز اور گرفتاری وغیرہ کے درمیان وقت کے فرق کو دیکھتے ہوئے اگر آپ دفعہ 8 کو دیکھیں تو 365 دن کی حد ہے۔

اروند کیجریوال کو ای ڈی معاملے میں سپریم کورٹ سے ملی عبوری ضمانت ، اے اے پی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا- ستیہ میو جیتے  

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر آج سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے اروند کیجریوال کی گرفتاری پر ای ڈی سے پانچ سوالات پوچھے۔ اگلی سماعت جمعہ کے روز ہوگی جس میں ای ڈی کے وکیل ایس وی راجو کو عدالت میں ان سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

عرضی گزار کیسے شامل؟

سپریم کورٹ نے اس کیس میں پہلا سوال جو پوچھا کہ کیا عدالتی کارروائی کے بغیر آپ یہاں جو کچھ ہوا ہے اس کے تناظر میں فوجداری کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔ اس معاملے میں ابھی تک کوئی منسلکہ کارروائی نہیں کی گئی ہے، اس لئے وضاحت کریں کہ عرضی گزار کس طرح شامل ہے۔

اگلے سوال میں عدالت نے کہا کہ جہاں تک منیش سسودیا کیس کا تعلق ہے۔ اگر حق اور خلاف کوئی نتیجہ ہے تو بتاؤ کجریوال کا مسئلہ کہاں ہے؟

اپنے تیسرے سوال میں عدالت نے پوچھا کہ عرضی گزار سیکشن 19 کی حدود کے بارے میں کیا مانتا ہے، جو استغاثہ پر ذمہ داری ڈالتا ہے۔ ملزمان پر نہیں، کافی وسیع ہے اور اس لیے باقاعدہ ضمانت کا مطالبہ نہیں کرتے، کیونکہ وہ دفعہ 45 کا سامنا کر رہے ہیں اور ذمہ داری ان پر چلی گئی ہے، تو ہم اس کی تشریح کیسے کریں؟ کیا ہم حد کو بہت وسیع بناتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کسی مجرم کو ڈھونڈنے کے لیے معیارات یکساں ہوں؟

زندگی اور آزادی اہم

چوتھے سوال میں عدالت نے سیکشن 8 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کارروائی کے آغاز اور گرفتاری وغیرہ کے درمیان وقت کے فرق کو دیکھتے ہوئے اگر آپ دفعہ 8 کو دیکھیں تو 365 دن کی حد ہے۔ حالانکہ یہ ضمانت کے میں معاملے میں ہے۔ دوسرا آپشن دیکھیئے گرفتاری نہیں کرنا، کیونکہ زندگی اور آزادی اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ووٹ جہاد کیلئے متحد ہوکر مضبوطی سے آگے بڑھنا ہوگا، سلمان خورشید کی بھانجی کے بیان سے ہنگامہ

آخری سوال میں گرفتاری کے وقت کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے پوچھا کہ گرفتاری کا وقت عام انتخابات سے ٹھیک پہلے تھا۔ جواب کے لیے اگلی تاریخ طے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعہ کی دوپہر جب معاملہ سماعت کے لیے آئے گا تو براہ کرم ان سب کا جواب دیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read