کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (Image Source :PTI)
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدلاپور میں جنسی زیادتی کے واقعہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، “مغربی بنگال، یوپی، بہار کے بعد مہاراشٹر میں بھی بیٹیوں کے خلاف شرمناک جرائم ہمیں سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ ہم بحیثیت معاشرہ کہاں جا رہے ہیں؟” انہوں نے کہا کہ کیا اب ہمیں ایف آئی آر درج کرانے کے لیے احتجاج کرنا پڑے گا؟ متاثرین کے لیے تھانے جانا بھی اتنا مشکل کیوں ہو گیا ہے؟
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا، “بدلا پور میں دو بے معصوموں کے خلاف کیے گئے جرم کے بعد، ان کو انصاف دلانے کے لیے پہلا قدم اس وقت تک نہیں اٹھایا گیا جب تک کہ عوام انصاف کی التجا کرتے ہوئے سڑکوں پر نہیں نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ “انصاف کی فراہمی کے بجائے جرائم کو چھپانے کی زیادہ کوششیں کی جاتی ہیں، جن کا سب سے بڑا شکار خواتین اور کمزور طبقات کے لوگ ہوتے ہیں۔”
راہل نے ایف آئی آر درج نہ ہونے پر کہا
کانگریس لیڈر نے کہا، “ایف آئی آر درج نہ کرنے سے نہ صرف متاثرین کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے بلکہ مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ تمام حکومتوں، شہریوں اور سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ معاشرے میں خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انصاف ہر شہری کا حق ہے، اسے پولیس اور انتظامیہ کی مرضی کا تابع نہیں بنایا جا سکتا‘۔
पश्चिम बंगाल, यूपी, बिहार के बाद महाराष्ट्र में भी बेटियों के खिलाफ शर्मनाक अपराध सोचने पर मजबूर करते हैं कि हम एक समाज के तौर पर कहां जा रहे हैं?
बदलापुर में दो मासूमों के साथ हुए अपराध के बाद उनको इंसाफ दिलाने के लिए पहला कदम तब तक नहीं उठाया गया जब तक जनता ‘न्याय की गुहार’…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 21, 2024
بدلہ پور میں ہراسانی کا پورا معاملہ کیا ہے؟
13 اگست کو، کنڈرگارٹن کی دو لڑکیوں، جن کی عمریں تین اور چار سال تھیں، کو اسکول کے بیت الخلا میں ایک گارڈ اکشے شندے نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ لوگ اس وقت اس واقعہ سے واقف ہوئے جب متاثرہ افراد میں سے ایک نے 16 اگست کو اپنے والدین کو زیادتی کے بارے میں بتایا، جس کے نتیجے میں 17 اگست 1946 کو شنڈے کی گرفتاری ہوئی۔
اس معاملے کی وجہ سے مہاراشٹر کے بدلاپور میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ اس دوران تشدد اور توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔ مظاہرین نے ریلوے ٹریک بلاک کردیا جس کے باعث کئی ٹرینوں کا رخ موڑنا پڑا۔ پولیس کو بھی دیر سے جواب دینے پر لوگوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس معاملے میں تین افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔