نئی دہلی، 21 نومبر (بھارت ایکسپریس): دہلی کے مشہور شردھا قتل کیس نے پورے ملک میں سنسنی مچا دی ہے۔ اس معاملے میں آئے روز نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ چنانچہ اب وہاں بھی سیاست شروع ہو گئی ہے۔ راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اس قتل عام کو حادثہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب شادیاں صدیوں سے ہو رہی ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی گہلوت نے کہا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اور سیاست بھی اسی کی بنیاد پر ہو رہی ہے۔
#WATCH यह(श्रद्धा हत्याकांड) एक दुर्घटना है, इसे नाम दे दिया गया है, जुमले कस दिए गए हैं। सदियों से अंतर धर्म में शादियां होती हैं यह नई बात तो नहीं है। लेकिन आपने एक कौम को एक धर्म को टारगेट बना दिया है, उसके आधार पर राजनीति हो रही है: राजस्थान CM अशोक गहलोत pic.twitter.com/OfT8aoKTmC
— ANI_HindiNews (@AHindinews) November 21, 2022
اس سے پہلے اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور یوپی کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے پوچھا تھا کہ انہوں نے شردھا قتل کیس پر اب تک خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے نعرہ دیا تھا کہ میں لڑکی ہوں، میں لڑ سکتی ہوں اور آج ایک لڑکی کی موت پر خاموش ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ پرینکا اپنے ووٹ بینک کو محفوظ رکھنے کے لیے خاموش ہیں۔
ساتھ ہی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی شردھا قتل کیس پر بیان دیا اور کہا کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے اور ہمارے معاشرے میں اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
شردھا اور آفتاب رہتے تھے لیو ان میں
آفتاب پونا والا اور شردھا والکر گزشتہ کئی سالوں سے ممبئی میں ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے تھے۔ 8 مئی کو دونوں کو دہلی کے مہرولی علاقے میں منتقل کیا گیا تھا۔ کچھ دن بعد آفتاب اور شردھا کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا تو آفتاب نے اسے مار ڈالا۔
شردھا کے جسم کے 35 ٹکڑے کیے گئے
الزام ہے کہ آفتاب نے اپنی ساتھی شردھا کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے 35 ٹکڑے کئے تھے۔ آفتاب نے ایک ایک کر کے لاش کے سارے ٹکڑوں کو ٹھکانے لگایا تھا۔ پولیس ملزم بوائے فرینڈ آفتاب کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ تفتیشی پولیس ٹیم شردھا کی لاش کے ٹکڑوں کی بھی تلاش کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ پولیس یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ دونوں کہاں سیر کے لیے گئے تھے اور کہاں ٹھہرے تھے۔