جے این یو کی سابق طلبہ لیڈر شہلا راشد۔ (فائل فوٹو)
Shehla Rashid on Article 370 Movie: پہاڑی ریاست جموں وکشمیرسے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے موضوع پر بنی فلم ‘آرٹیکل 370’ جمعہ (23 فروری) کو ریلیزہوگئی۔ فلم سے متعلق نقادوں کے ریویو بھی آنے لگے ہیں اوراس کی تعریف کررہے ہیں۔ اسی ضمن میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی سابق طلبہ لیڈر شہلا راشد نے فلم آرٹیکل 370 کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم بہتر طریقے سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کی اندر کی کہانی بتاتی ہے۔
شہلا راشد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پرپوسٹ کرکے کچھ تصاویر شیئرکیں اورکہا، “آدتیہ دھرفلمس کی 370 کی کاسٹنگ (خاص طورپرامت بھائی)، ایکشن سینس، مضبوط خواتین کرداروں اور حساسیت کے لئے چار اسٹارس۔ بغیرکسی تلخ بیان بازی اوربغیر کسی خون خرابے کے 370 نام کی کاغذی دیوارکو ہٹانے کے اندرکی کہانی بتاتا ہے۔ یامی گوتم کو نیک خواہشات۔”
Four stars to @AdityaDharFilms’s 370 for casting (esp. Amit bhai), action sequences, strong female characters, and sensitivity. Tells the inside story of the bloodless removal of the paper wall named 370 without shrill rhetoric or creating disharmony. 👍👏 @yamigautam best wishes pic.twitter.com/V6hkgitu4i
— Shehla Rashid (@Shehla_Rashid) February 22, 2024
فلم پرہو رہی ہے سیاست
دراصل، لوک سبھا الیکشن 2024 بالکل قریب ہے اور ایسے میں اس فلم کی ریلیز پرکئی سیاسی جماعتوں کواعتراض ہے۔ کئی لوگوں نے فلم کو برسراقتدارپارٹی کی تشہیربتایا ہے۔ اس معاملے پر فلم اداکارہ یامی گوتم نے کہا کہ جو لوگ پہلے ہی اپنا نظریہ بناچکے ہیں، ان کے سامنے فلم کے بارے میں بات کرنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم مودی نے بھی جموں میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے فلم کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل 370 پرایک فلم آرہی ہے۔ اچھا ہے، یہ لوگوں کو صحیح جانکاری دینے میں معاون ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ فلم کس بارے میں ہے، لیکن کل میں نے ٹی وی پرسنا ہے کہ آرٹیکل 370 پرایک فلم آرہی ہے۔ اچھا ہے، یہ لوگوں کو صحیح جانکاری دینے میں معاون ثابت ہوگی۔
کون ہیں شہلا راشد شوریٰ؟
شہلا راشد 5 اگست، 2019 کو جموں وکشمیرسے آرٹیکل 370 ہٹانے کے ساتھ ساتھ اسے مرکزکے زیرانتظام دو حصوں میں تقسیم کئے جانے کے فیصلے کی سخت مخالف رہی ہیں۔ انہوں نے پہلے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کی مخالفت کی تھی، لیکن گزشتہ سال انہوں نے حقوق انسانی سے متعلق صورتحال میں سدھارکی کوششوں کے لئے مرکزی حکومت اورلیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی تعریف کی تھی، جس کے بعد لوگ حیران ہوگئے تھے۔ جے این یو طلبہ یونین کی سابق نائب صدربھی رہی ہیں۔ اس وقت وہ آل انڈیا اسٹوڈٹنس فیڈریشن (آئیسا) سے وابستہ تھیں۔ حالانکہ گزشتہ سال سے ان کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف ہوگیا ہے اور وہ وقتاً فوقتاً مرکزی حکومت کے فیصلوں کی تعریف کرتی رہتی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔