Bharat Express

Shah Alam Guddu Jamali Joining Samajwadi Party: سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے بی ایس پی کے شاہ عالم گڈو جمالی، کہا- اس ملک کے ہندوؤں کا مجھ پر بڑا احسان

شاہ عالم عرف گڈو جمالی کو پارٹی صدر اکھلیش یادو اور شیوپال یادو نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت دلائی۔ شاہ عالم عرف گڈوجمالی بڑی تعداد میں اپنے حامیوں کے ساتھ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔

شاہ عالم عرف گڈو جمالی سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے۔

لوک سبھا الیکشن سے پہلے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے سابق رکن اسمبلی شاہ عالم عرف گڈوجمالی نے کہا کہ میں پڑھا لکھا ذمہ دارہوں اورمیں سودا نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دل ودماغ نے کہا کہ یہی متبادل ہے۔ لکھنؤ واقع پارٹی دفترمیں آج منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ عالم عرف گڈو جمالی کوپارٹی صدراکھلیش یادو نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت دلائی۔ اس موقع پر سینئر لیڈر شیوپال یادو بھی موجود تھے۔ شاہ عالم عرف گڈوجمالی بڑی تعداد میں اپنے حامیوں کے ساتھ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں فی الحال ملک کی صورتحال سمجھ سکتا ہوں۔ آج دو خیمہ ہے۔ ایک جو ملک کو توڑنا چاہتا ہے اور ایک جو ملک کو جوڑنا چاہتے ہیں۔ شاہ عالم نے کہا کہ مجھے کبھی نہیں لگا کہ کوئی ہمیں مذہب کے نام پر تقسیم کرسکتا ہے، لیکن آج جو ہو رہا ہے وہ دیکھ کربہت درد ہوتا ہے۔ گڈو جمالی نے کہا کہ میں اس بات کو فخرسے کہتا ہوں کہ میرے ہندو بھائیوں کا مجھ پراحسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات کوچیخ کردنیا کے ہراسٹیج سے کہتا ہوں کہ اگراس ملک کا ہندو برا ہوتا تو ہم تو اقلیت ہیں۔ ہم توکہتے ہیں کہ ہم آپ کے چھوٹے بھائی ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہندو بھائی ہمارے بڑے بھائی ہیں اورہم چھوٹے بھائی۔ آپ لیڈ کریں ہم آپ کے پیچھے ہیں۔

کون ہیں گڈوجمالی؟

گڈوجمالی اعظم گڑھ واقع مبارکپور کے باشندہ ہیں۔ سال 2022 میں اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ پرہوئے ضمنی الیکشن میں انہوں نے بی ایس پی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑا تھا۔ جبکہ سماجوادی پارٹی کی طرف سے یہاں اکھلیش یادو کے چچا زاد بھائی دھرمیندریادو کو امیدواربنایا تھا۔ اس ضمنی الیکشن میں دھرمیندریادو کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بی جے پی کے دنیش لال نرہوا الیکشن جیت گئے تھے۔ اعظم گڑھ سیٹ سماجوادی پارٹی کا گڑھ رہی ہے۔ 2019 الیکشن میں اس سیٹ پراکھلیش یادو کی جیت ہوئی تھی، لیکن یوپی اسمبلی الیکشن کے بعد جب انہوں نے اس سیٹ سے استعفیٰ دیا تو ضمنی الیکشن میں یہ سیٹ سماجوادی پارٹی کے ہاتھ سے نکل گئی تھی۔ دھرمیندر یادو کی ہار کے پیچھے گڈو جمالی سب سے بڑی وجہ بنے تھے۔ اس ضمنی الیکشن میں بی جے پی کے دنیش لال نرہوا کو 3,12,768  ووٹ ملے تھے جبکہ سماجوادی پارٹی کے امیدوار دھرمیندر یادو کو 3,04,089  ووٹ ملے اور گڈوجمالی نے بھی 2,66,210  ووٹ حاصل کرکے اپنی اہمیت ثابت کردی تھی۔ اگربی ایس پی نے انہیں کھڑا نہیں کیا ہوتا تو یہاں سے سماجوادی پارٹی کی جیت پکی ہوسکتی تھی۔

اسدالدین اویسی کی پارٹی کی بچائی تھی عزت

اترپردیش اسمبلی الیکشن 2022 میں شاہ عالم عرف گڈو جمالی نے بی ایس پی سے نہیں بلکہ اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ٹکٹ پرالیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے 21 نومبر 2021 کو بی ایس پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہیں، ان کے سماجوادی پارٹی میں شامل کی قیاس آرائیاں تھیں، لیکن جب انہیں ٹکٹ نہیں ملا تو وہ اے آئی ایم آئی ایم میں شامل ہوگئے اورمبارکپوراسمبلی حلقہ سے 36419  ووٹ حاصل کرکے چوتھے نمبرپررہے۔ یہاں سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار اکھلیش نے 80 ہزارووٹ حاصل کرکے جیت حاصل کی تھی جبکہ دوسرے نمبرپربی ایس پی کے عبدالسلام کو48 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔ بی جے پی امیدوارتیسرے نمبر پررہا تھا۔ اروند جیسوال کو 51 ہزارسے زیادہ ووٹ ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  مایاوتی کے قریبی شاہ عالم عرف گڈو جمالی تھامیں گے سماجوادی پارٹی کا دامن، ملائم سنگھ یادو سے لے کر دھرمیندر یادو تک کو دے چکے ہیں سخت ٹکر، اکھلیش یادو دیں گے یہ تحفہ

ملائم سنگھ یادو کے خلاف بھی لڑچکے ہیں الیکشن

اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ سے بی ایس پی امیدوارشاہ عالم عرف گڈو جمالی 2014 لوک سبھا الیکشن میں ملائم سنگھ یادو کے خلاف الیکشن لڑچکے ہیں۔ اس دوران مبارکپوراسمبلی سیٹ سے وہ رکن اسمبلی تھے۔ اس الیکشن میں انہوں نے ملائم سنگھ کو زبردست ٹکردی تھی۔ اس الیکشن میں گڈو جمالی تیسرے نمبرپررہے تھے جبکہ 2022 کے ضمنی الیکشن میں بھی انہوں نے خوب ٹکر دی تھی۔ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کے امیدواربھوجپوری اداکار دنیش لال نرہوا کو 312,768  ووٹ ملے تھے اورانہوں نے معمولی فرق سے جیت حاصل کی تھی جبکہ اکھلیش یادوکے بھائی دھرمیندریادو کو 3,04,089  ووٹ ملے تھے۔ وہیں بی ایس پی امیدوارکے طور پرشاہ عالم عرف گڈوجمالی کو 2,66,210  ووٹ ملے تھے اوروہ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس طرح سے انہوں نے سماجوادی پارٹی کو سخت ٹکر دی تھی اوران کی سخت مقابلہ آرائی کی وجہ سے ہی بی جے پی کو جیت ملی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read