سینئر صحافی ظفر آغاز کا انتقال ہوگیا ہے۔
سینئرصحافی اورقومی آواز کے چیف ایڈیٹرظفرآغا کا آج دہلی میں انتقال ہوگیا۔ ظفرآغا کے اکلوتے صاحبزادے مونس آغا نے ان کی رحلت کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ آغا صاحب کو طبیعت ناساز ہونے کے بعد دہلی ایمس کے ایمرجنسی شعبہ میں میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں سے انہیں دہلی کے ہی فورٹس اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا۔ جمعہ کی علی الصبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے ظفرآغا کو دل کا دورہ پڑا اوراپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ظفر آغا کی تدفین دہلی کے قبرستان شاہ مرداں میں کی جائے گی۔
قومی آوازکی خبر کے مطابق، گزشتہ ہفتے انہوں نے اپنے آبائی شہر الہ آباد کا دورہ کیا تھا اور وہاں لمبے وقت کے بعد روزہ افطار میں شامل ہو کر بہت خوش تھے۔ واپس آنے کے بعد وہ دفتر آئے اور بالکل صحتمند تھے۔ اگلے دن انہیں بخار ہوا اور دو دن بعد ان کی حالت بگڑ گئی، جس کے بعد ان کے صاحبزادے مونس آغا انہیں ایمس لے گئے اور وہاں سے انہیں فورٹس لے جایا گیا جہاں انہیں فوراً آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا۔ دوران علاج آغا صاحب کے اعضاء ناکام ہو گئے اور آخر کار انہیں آج صبح 5 بجکر 28 منٹ پر دل کا دورہ پڑا۔
ظفر آغا نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز پیٹریاٹ اخبار سے کیا اور آپ نے مختلف اداروں میں کام کیا لیکن آپ کی شہرت انڈیا ٹوڈے کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے تھی۔ وہ ایک آزاد خیال شخص تھے جو الہ آباد سے تعلق رکھتے تھے۔ ای ٹی وی (اردو) پر ان کا پروگرام گفتگو اردو میں انتہائی مقبول اور سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پروگرام تھا۔ ظفر آغا سماج کی آواز پر توجہ مرکوز کرتے رہے اور ہمیشہ قوم کے درد کو بیان کیا۔ ان کے پسماندگان میں صرف صاحبزادے مونس آغا ہیں، جن کی عمر 24 سال ہے۔ آغا صاحب کی اہلیہ ثمینہ رضوی کووڈ کے دوران انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی صحت کے مسائل تھے لیکن وہ ایک سچے صحافی تھے۔ جنہوں نے اپنے اصولوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ قومی آواز میں شامل ہونے سے قبل وہ اقلیتوں کی تعلیم کے لیے قومی کمیشن کے رکن تھے اور نیلا بھ مشرا کے انتقال کے بعد ہمارے ادارے کے گروپ ایڈیٹر بنے۔
بھارت ایکسپریس۔