Bharat Express

Supreme Court : سی آر پی ایف کے قافلے پر 2019 کے حملے میں حزب المجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم

عدالت نے کہا کہ کیس میں طریقہ کار کی خرابی کا ازالہ ممکن ہے۔ جس کی وجہ سے متعلقہ حکام کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ مقررہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف کارروائی کی منظوری دیں۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے ایجنسی کا رخ پیش کیا تھا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)

سپریم کورٹ نے مارچ 2019 میں جموں و کشمیر کے بانہال میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر خودکش حملہ کرنے کے الزام میں حزب المجاہدین کے چھ دہشت گرد کارندوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے اپریل 2021 کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت کا حکم دیا ہے۔ جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ کیس میں طریقہ کار کی خرابی کا ازالہ ممکن ہے۔ جس کی وجہ سے متعلقہ حکام کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ مقررہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف کارروائی کی منظوری دیں۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے ایجنسی کا رخ پیش کیا تھا۔

ارادہ خطرناک تھا
30 مارچ 2019 کو مشتبہ حزب المجاہدین ےدہشت  گردوں نے سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ جیسا خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی۔ ایک مشتبہ امین نے بانہال میں جموں کشمیر ہائی وے پر سینٹرو کار کا استعمال کرتے ہوئے دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی ناکام کوشش کی۔قابل ذکر بات یہ ہے ہ  بس میں موجود سی آر پی ایف اہلکار محفوظ رہے۔ اس معاملے میں امین سمیت کل 6 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے ستمبر 2019 میں یہ مقدمہ درج کیا تھا۔ مارچ 2020 میں جموں و کشمیر کی عدالت نے امین کو بری کر دیا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ڈی ایم حکومت کی منظوری کے بغیر اس معاملے میں مقدمہ درج نہیں کر سکتا۔ ہائی کورٹ نے بھی نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ سابق پولیس کانسٹیبل نوین مشتاق کو این آئی اے نے 2021 میں داخل کردہ ضمنی چارج شیٹ میں ملزم نامزد کیا تھا۔

بھارت ایکسپرس