Bharat Express

SC On Nagaland Firing Case: کیا انڈین آرمی کے 30 جوانوں پر چلے گا قتل کا مقدمہ؟ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس کیا جاری،مانگا جواب

ریاستی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔ ریاستی حکومت نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس ایک میجر سمیت فوجی اہلکاروں کے خلاف مضبوط ثبوت موجود ہیں۔

ناگالینڈ حکومت نے پیر (15 جولائی 2024) کو سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس کے تحت ناگالینڈ حکومت نے تین سال قبل ریاست کے مون علاقے میں 13 شہریوں کے قتل کے معاملے میں 30 فوجیوں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔ اب عدالت نے اس معاملے میں ناگالینڈ مرکز اور وزارت دفاع سے جواب طلب کیا ہے۔ دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے پیر کو اس سلسلے میں مرکز اور وزارت دفاع کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔مرکزی حکومت نے ڈیڑھ سال قبل ان طاقتوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے اب چیلنج کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ 4 دسمبر 2021 کو یہ فوجی ناگالینڈ کے مون ضلع میں عسکریت پسندوں پر حملہ کرنے گئے تھے لیکن اس کارروائی میں 13 شہری مارے گئے۔ اس واقعہ کے بعد ناگالینڈ پولیس نے ایف آئی آر بھی درج کی تھی۔

ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں

ریاستی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔ ریاستی حکومت نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس ایک میجر سمیت فوجی اہلکاروں کے خلاف مضبوط ثبوت موجود ہیں، اس کے باوجود مرکزی حکومت نے من مانی طور پر ان کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس سے قبل جولائی 2022 میں سپریم کورٹ نے ملزم سیکیورٹی فورسز کی بیویوں کی درخواست پر اسپیشل فورسز سے تعلق رکھنے والے فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ ناگالینڈ پولیس اور فوج نے بھی اس پورے معاملے کی الگ الگ جانچ کی تھی۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 3 ستمبر 2024 کو ہوگی۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read