Fish production reached records 162.48 lakh tons: مچھلی سے متعلق شعبہ بنیادی طور پر 2.8 کروڑ سے زیادہ ماہی گیروں اور مچھلی پالنے والوں کو ذریعہ معاش، روزگار اور انٹرپریونرشپ فراہم کرتا ہے، یہ تعداد ویلیو چین کے ساتھ لاکھوں میں ہوجاتی ہے۔ یہ شعبہ پچھلے برسوں میں رفتہ رفتہ فروغ پاکر ملک کی سماجی، معاشی ترقی کا ایک اہم ستون بن گیا ہے۔ 22 فیصد مچھلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ پچھلے 75 برسوں میں اس شعبے میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ 51-1950 کے محض 7.5 لاکھ ٹن مچھلی پیداوار سے لے کر 22-2021 میں 162.48 لاکھ ٹن سالانہ پیداوار تک 21-2020 کے مقابلے میں 22-2021میں 10.34 فیصد کے اضافہ کے ساتھ مچھلی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہواہے۔ آج ہندوستان مچھلی کی عالمی پیداوار میں تقریباً آٹھ فیصد حصہ داری کے ساتھ تیسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے۔ہندوستان ’آبی زراعت ‘ (ایکوا کلچر) پروڈکشن میں دوسرے مقام پر اور دنیا میں ’کلچرڈ جھینگا ‘ کی پیداوار میں چوٹی کے ملکوں میں سے ایک ہے۔
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے ماہی گیروں، مچھلی کسانوں اور مختلف سرکاری اسکیموں کے مستفیدین سے ملنے اور ماہی گیروں اور دیگر فریقوں کے فائدے کے لئے، ملک میں مچھلی سے متعلق شعبے کو آگے بڑھانے ، ان کے مسائل اور تجاویز کے بارے میں براہ راست ان سے بات کرنے کے لئے ، پہلے سے طے شدہ بحری راستوں کے ذریعہ ملک کے پورے ساحلی علاقوں کا دورہ کرنے کے لئے ساگر پریکرما کی یہ انوکھی پہل کا آغاز کیا ہے۔ ساگرپریکرما کے پہلے مرحلہ کی شروعات 5 مارچ 2022 کو مانڈوی، گجرات سے ہوئی اور اب تک ساگر پرکرما کے پانچ مرحلوں میں مغربی ساحل پر گجرات، دمن اور دیو، مہاراشٹرا اور کرناٹک کے ساحلی علاقوں کا سفر طے کیا گیا ہے۔ ساگر پریکرما کے چھٹے مرحلے میں انڈمان اور نکوبار جزائر کے علاقوں کا احاطہ کیا جائے گا ، جس میں کوڑیا گھاٹ، پورٹ بلیئر، پانی گھاٹ فش لینڈنگ سینٹر، وی کے پور فش لینڈنگ سینٹر، ہٹبے، نیتا جی سبھاش چندر بوس جزیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
Live: Sagar Parikrama Yatra Phase VI – 2023, Fish Landing Centre, Panighat, Andaman & Nicobar Islands. https://t.co/OLzzeHmkLi
— Parshottam Rupala (@PRupala) May 29, 2023
انڈمان و نکوبار جزائر میں ، اس کے طویل ساحلوں کی وجہ سے جو 1,962 کلومیٹر ہے، اور 35 ہزاور 35,000 مربع کلومیٹر کے کونٹی نینٹل شیلف رقبے کی وجہ سے، ماہی پروری کی ترقی کے کافی امکانات رکھتے ہیں۔اس جزیرے کے چاروں طرف اور خصوصی اقتصادی خطہ تقریباً 6,00,000 مربع کلومیٹر ہے جس میں ماہی پروری کے کافی امکانات ہیں۔ حساس ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچائے بغیر اور غیر استعمال شدہ مچھلی کے وسائل کو بروئے کار لاکر، مچھلی کی پیداوار میں اضافہ اور ماہی گیروں کی بہبود اورمعیارزندگی کو بہتربنانے کے لئے ماہی پروری کا محکمہ ، انڈمان و نکوبار انتظامیہ ، مختلف اسکیموں کے پروگرام نافذ کر رہا ہے۔
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا اور مرکز کے زیر انتظام علاقے انڈمان اور نکوبار کے سینئر افسران، ماہی گیری کا محکمہ، حکومت ہند، ماہی پروری کی ترقی کے قومی بورڈ ، آر جی سی اے اور ایم پی ای ڈی اے، ہندوستانی ساحلی محافظ ، فشریز سروے آف انڈیا کی ٹیم اور ماہی گیروں کے نمائندے ساگر پریکرما پروگرام میں 29 اور 30 مئی 2023 کو انڈمان و نکوبار جزائر میں حصہ لیں گے۔ پروگرام کے دوران پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کسان کریڈٹ کارڈ ( کے سی سی ) سرٹیفکیٹ ترقی پسند ماہی گیروں، مچھلی پالنے والوں ، مچھلی کسانوں اور مچھلی کے نوجوان کاروباریوں کو پیش کئے جائیں گے۔ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم، یو ٹی اسکیموں، ای شرم، ایف آئی ڈی ایف، کے سی سی وغیرہ پر لٹریچر ، اسکیموں کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کے لئے ماہی گیروں کے درمیان پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، ویڈیوز، ڈیجیٹل مہم اسکیموں کو مقبول بنانے کے لئے چلائے جائیں گے۔
مچھلی پیدا کرنے والوں سے راست بات چیت کرکے ، ساحلی علاقوں کے ماہی گیرو ں سے متعلق مسائل کو معلوم کرنے کے لئے ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے جو حکومت کی دور تک رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ساگر پریکرما ماہی گیروں کی ترقی میں حکمت عملی سے متعلق بڑی تبدیلی لائے گا۔ اس لئے آب و ہوا میں تبدیلی اور پائیدار ترقی کے ساتھ ساتھ، ماہی گیروں اور مچھلی پالنے والوں کی مجموعی ترقی اور ذریعہ معاش پر اس ساگرپریکرما کے دور رس اثرات آنے والے مرحلوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔