رام مندر کے افتتاح کی تاریخ سامنے آگئی ہے۔
رام مندرمیں رام للا کے براجمان ہونے کی تاریخ سامنے آگئی ہے۔ اس کو پوری دنیا کے رام بھکتوں کے لئے بڑی خوشخبری کے طورپردیکھا جا رہا ہے۔ دراصل ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر تقریباً مکمل ہوچکی ہے اوردرشن کرنے کا انتظارجلد ختم ہونے جا رہا ہے۔ وہیں اترپردیش کے ایودھیا میں تعمیرہوئی رام مندرمیں رام للا کو براجمان کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی جائیں گے۔ انہیں اس کے لئے خصوصی طورپربلایا گیا ہے اوروہ رام للا کے قیام میں اہم کردارنبھائیں گے۔
جنوری 2024 میں ہوگا افتتاح
ذرائع کے مطابق، رام مندرمیں رام للا کے براجمان کرنے کی تاریخ جنوری 2024 میں ملی ہے۔ مکرسکرانتی پر25 جنوری تک کا مہورت بہت مبارک یعنی شبھ ہے۔ ہندو مذہبی رہنماؤں نے ان دنوں میں 3 اچھے اوقات (شبھ مہورت) نکالے ہیں۔ 22 جنوری کی تاریخ افتتاح کے لئے بہت اچھی مانی جارہی ہے۔ پنڈتوں کے مطابق، ابھیجیت مہورت 22 جنوری کو پشپا نکشترکے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ ایسے میں 22 جنوری ایک بہت ہی مبارک دن ہوگا۔
وزیراعظم مودی کو بھیجا گیا دعوت نامہ
رام مندر ٹرسٹ کی طرف سے مندرمیں رام للا کے قیام کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ بھون نرمان سمیتی، وشوہندوپریشد اورپران پرتشٹھا مہوتسوسمیتی کی میٹنگوں کا دورجاری ہے۔ مختلف ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی کو دعوت نامہ بھی بھیج دیا گیا ہے۔ حالانکہ ابھی پی ایم اوکی طرف سے باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے، لیکن تین ماہ پہلے ہی انہیں دعوت نامہ بھیج دیا گیا ہے۔
رام مندرٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے کی تصدیق
رام مندرٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے تصدیق کی کہ پی ایم مودی کی شرکت کے لئے ایک خط پہلے ہی بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ایم کےعلاوہ ممتازشخصیات کو’پران پرتیستھا‘ کے لئے مدعوکیا جائے گا۔ ٹرسٹ کا منصوبہ ہے کہ تقریب کے لئے 136 ’سناتن‘ روایات کے 25,000 ہندومذہبی رہنماؤں کو مدعوکیا جائے۔ مندرٹرسٹ توقع کررہا ہے کہ مندرکے اندرتقریباً 10,000 لوگ اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ جبکہ پران پرتیستھا کی تقریب کے دن یاتریوں کی تعداد لاکھوں میں جا سکتی ہے اورہجوم کے انتظام کے لئے ضلع انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ عقیدتمندوں کی آسانی سے نقل وحرکت کو یقینی بنائے۔ ٹرسٹ افتتاح سے پہلے 30 دن تک روزانہ 1 لاکھ سنتوں اورعقیدت مندوں کوکھانا کھلائے گا۔
سپریم کورٹ نے سال 2019 میں سنایا تھا فیصلہ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر2019 کوایودھیا کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ مقام کی 2.77 ایکڑزمین مندرکی تعمیرکے لئے ہندوفریق کو دینے کا حکم دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایودھیا میں ہی ایک اہم مقام پرمسجد کی تعمیرکے لئے پانچ ایکڑزمین مسلمانوں کودینے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ عدالت کے حکم کی تعمیل میں ایودھیا ضلع انتظامیہ نے ایودھیا کی سوہاوال تحصیل کے دھنی پور گاؤں میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کوزمین دی تھی۔ مسجد کی تعمیرکے لئے بورڈ کے ذریعہ قائم کردہ انڈواسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے اس زمین پرایک مسجد کے ساتھ ساتھ ایک اسپتال، کمیونٹی کچن لائبریری اورایک تحقیقی ادارہ بنانے کا فیصلہ بھی کیا تھا، لیکن اب فنڈ کی کمی کی شکایت لے کریہ ٹرسٹ بیٹھا ہوا ہے اورمسجد کا کوئی نام ونشان نہیں ہے۔ حالانکہ ٹرسٹ کا دعویٰ ہے کہ چھوٹی مسجد بنائیں گے اوروہ بھی دسمبر2023 تک مکمل کرلیں گے ۔ لیکن ابھی تک بہت زیادہ پیش رفت نہیں دیکھی جارہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔