Bharat Express

Rahul Gandhi targets Adani group over OCCRP report: اڈانی گروپ کیس کا ماسٹر مائنڈ گوتم اڈانی کا”بھائی‘‘ ہے، تفتیشی ایجنسیاں پوچھ گچھ کیوں نہیں کررہی ہے:راہل گاندھی

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج اڈانی گروپ کے معاملے پر مرکزی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے بعض غیر ملکی اخبارات کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو بڑے بین الاقوامی اخبارات نے سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ ان اخبارات کا ہندوستان کی شبیہ اور سرمایہ کاری پر اثر پڑتاہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج اڈانی گروپ کے معاملے پر مرکزی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے بعض غیر ملکی اخبارات کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو بڑے بین الاقوامی اخبارات نے سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ ان اخبارات کا ہندوستان کی شبیہ اور سرمایہ کاری پر اثر پڑتاہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کے قریبی شخص (گوتم اڈانی) نے حصص کے لیے اربوں ڈالر کا استعمال کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ پیسہ کس کا ہے؟ اڈانی کا یا کسی اور کا؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

ممبئی میں آج سے شروع ہونے والی اپوزیشن کی زیرقیادت انڈیااتحاد کی دو روزہ میٹنگ میں تقریباً 28 سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے، میٹنگ کے آغاز سے قبل کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے او سی سی آر پی رپورٹ پر اڈانی گروپ کو نشانہ بنایا اور گوتم اڈانی کے کردار پر سوال اٹھایا۔ کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ پی ایم مودی خاموش کیوں ہیں؟ جی 20 لیڈران آرہے ہیں جو سوال پوچھیں گے کہ کمپنی خاص کیوں ہے؟ بہتر ہو گا کہ ان کے آنے سے پہلے ان سوالات کا جواب دے دیا جائے۔ اس معاملے میں جے پی سی جانچ کی ضرورت ہے۔

راہل گاندھی نے پوچھا کہ پی ایم مودی اور اڈانی کے درمیان کیا رشتہ ہے؟ تفتیشی ایجنسیاں اڈانی گروپ کی تفتیش اور پوچھ گچھ کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ ہم شفافیت کی بات کرتے ہیں۔ جی 20 سے پہلے ہندوستان کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ اس کیس کا ماسٹر مائنڈ گوتم اڈانی کا بھائی ہے۔ اس میں دو غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ ناصر علی اور ایک چینی شخص چین چونگ لنگ اس میں شامل ہے۔ سوال یہ ہے کہ انہیں ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے میں اہم کردار ادا کرنے والی کمپنی کے شیئرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت کیسے دی گئی؟اور اس میں اڈانی کے بھائی کا کیا رول ہے؟

راہل گاندھی نے کہا کہ اس پورے معاملے میں ایک جانچ ہوئی تھی اور سیبی نے اپنی رپورٹ میں اڈانی کو کلین چٹ دے دیا ۔البتہ جس نے اڈانی کو اس معاملے میں کلین چٹ دی تھی آج وہ این ڈی ٹی وی میں ڈائریکٹر کی کرسی پر براجمان ہے۔ اس کا مطلب پوری طرح سے واضح ہے کہ یہاں بڑے پیمانے پر گڑبڑی کی گئی ہے۔آج ہم دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ہم ایک شفاف معیشت والا ملک ہیں۔ہم یہ بھی دنیا کو بتانے کی کوشش کررہے کہ ہندوستان کا مارکیٹ ہرکسی کیلئے اوپن ہے ۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر صرف ایک شخص(گوتم اڈانی) ہی پی ایم مودی کا خاص کیوں ہے؟اور کیسے ان کو اپنے شیئر کی قیمت کو بڑھانے کیلئے ملین ڈالرادھر سے ادھر کرنے اور ہندوستانی  اثاثوں پر قبضہ کرنے کی  اجازت دیا گیا ،یہ سب کھیل واضح ہوچکا ہے۔ اس لئے ہم اس پورے معاملے میں جے سی پی کی مانگ جاری رکھیں گے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

الزام کیا ہے؟

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے اڈانی گروپ پر الزام لگایا کہ اس نے اپنے پروموٹر خاندان کے شراکت داروں سے منسلک غیر ملکی اداروں کے ذریعے گروپ کے حصص میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔حالانکہ  اڈانی گروپ نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

اڈانی گروپ نے کیا کہا؟

اڈانی گروپ نے ایک بیان میں او سی سی آر پی کی رپورٹ کو سوروس کے فنڈڈ مفادات کی ایک کوشش قرار دیا، جسے غیر ملکی میڈیا کے ایک حصے کی حمایت حاصل ہے، اس نے احمقانہ ہنڈنبرگ رپورٹ کو توسیع کی ہے۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، بیان میں کہا گیا ہے، “یہ دعوے ایک دہائی قبل بند کیے گئے کیسز پر مبنی ہیں جب ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس نے اوور انوائسنگ، بیرون ملک رقم کی منتقلی، متعلقہ فریق کے لین دین اورپی ایف آئیزکے ذریعے سرمایہ کاری کا پتہ لگایا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔