جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجیئنر سلیم۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: مرکزی تعلیمی بورڈ ( ایم ٹی بی ) ، جماعت اسلامی ہند کے چیئرمین پروفیسر سلیم انجینئر نے نیٹ (NET) امتحان کی منسوخی کی جوابدہی طے کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’’ 2024 یو جی سی ، نیٹ‘ امتحان کی منسوخی ’ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی ( این ٹی اے ) کی غلطیوں کی نشاندہی کرتی ہے جو انتہائی فکروتشویش کی بات ہے۔ اس سے لاکھوں طلباء کا مستقبل متاثر ہوگا۔ اس کی جوابدہی وزیر تعلیم اور ’این ٹی اے‘ کے چیئرمین پر عائد ہونی چاہئے۔ اس طرح کی غلطیوں سے’ این ٹی اے ‘ کی نااہلی کا پتہ چلتا ہے۔ کیونکہ اسی طرح کی باتیں نیٹ ( یوجی) 2024 کے امتحان میں بھی سننے کو ملی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر تمام طلباء کے لیے نیٹ ’ NET‘ کا امتحان کیوں منسوخ کیا گیا ؟ جبکہ ہر امتحانی مرکز میں ’سی سی ٹی وی‘ لگے ہوئے ہوتے ہیں اور امتحان سخت نگرانی میں ہوتا ہے تو پھر کچھ مخصوص مراکز ( جن میں شکایتیں موصول ہوئی ہیں) کی نشاندہی کیوں نہیں کی جاسکی؟ تاکہ وہاں دوبارہ امتحان کرایا جاتا ، نہ کہ تمام طلباء کے امتحانات کو منسوخ کردیا جائے‘‘۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ’’ این ٹی اے ‘ کو 2017 میں این ڈی اے حکومت نے قائم کیا تھا۔ لہٰذا طلباء کی اتنی بڑی تعداد کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہونی چاہئے۔ مرکزی تعلیمی بورڈ نیٹ امتحان کی منسوخی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ تحقیقات کی جو بھی رپورٹ سامنے آئے، اسے عام کیا جائے‘‘۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے مزید کہا کہ ’’ مرکزی تعلیمی بورڈ مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس منسوخی کی اصل وجہ بتائے۔ صرف یہ کہہ دینا کہ ’’ امتحان کی شفافیت پر سمجھوتہ کیا گیا ‘‘ کافی نہیں ہے۔ وزیر تعلیم اور این ٹی اے کے چیئرمین کو پریس کانفرنس منعقد کرکے واضح لفظوں میں اس کی وجہ بتانی چاہئے۔ اس پورے معاملے سے این ٹی اے کی ناکامی کا اشارہ ملتا ہے جس سے اس کی بڑی بدنامی ہوئی ہے۔ اس سے ’’ون نیشن، ون ایگزام ‘‘ کا نعرہ بھی ناکام ثابت ہوا اور یہ بھی پتہ چل گیا کہ ’ این ٹی اے‘ بڑے پیمانے پر امتحانات کے لیے نظم و نسق برقراررکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مرکزی تعلیمی بورڈ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان امتحانات کا انعقاد مرکز کے تحت کرانے کے بجائے ریاستی حکومتوں کے ذریعے کرائے۔ نیز بورڈ یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ حکومت امتحانات کے نظم ونسق میں اعتماد بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور بد عنوانی و بے ضابطگی کرنے والوں کو سزا دے‘‘۔
بھارت ایکسپریس۔