پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی ہفتہ کو گجرات پہنچی تھیں۔ یہاں انہوں نے کانگریس امیدوار اننت پٹیل کی حمایت میں ولساڈ کے دھرم پور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے پی ایم مودی کو ان کے حالیہ بیانات پر نشانہ بنایا۔ پرینکا گاندھی نے اسٹیج سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ آج ملک کے وزیر اعظم اپنے عہدے کا احساس کئے بغیر بکواس کر رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے پی ایم مودی کو چچا بھی کہا۔
پرینکا گاندھی نے جلسہ عام میں کہا، ‘ہر جگہ ایک چچا ہیں جو دربار لگا کر سب کو علم(ؑگیان) دیتے رہتے ہیں۔ اسی طرح چچا جی کہنے لگے کہ ایک دن ہوشیار رہو، اگر کانگریس کی حکومت آئی تو وہ تمہارے زیور اور منگل سوتر چوری کر کے کسی اور کو دے دے گی۔ تو یہ سب سن کر آپ کیا کرتے… ہنسنا نہیں! آج ملک کا وزیر اعظم اپنے عہدے کا احساس کئے بغیر آپ سے ایسی بکواس کر رہا ہے۔
اسی پلیٹ فارم سے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ انہوں نے (بی جے پی) ہمارے خاندان کے ساتھ کتنی زیادتی کی ہے۔ کسی کو نہیں چھوڑا۔ ماں کو نہیں چھوڑا، باپ کو نہیں چھوڑا، دادی کو نہیں چھوڑا، دادا کو نہیں چھوڑا، پردادا کو نہیں چھوڑا، بھائی کو نہیں چھوڑا، شوہر کو نہیں چھوڑا۔ کوئی مسئلہ نہیں، کرتے رہیں۔ ان کا سینہ 56 انچ نہیں ہے۔ ہمارے پاس لوہے کے سینے ہیں۔ کرتے رہیں لیکن ملک کے سامنے ایسے جھوٹ بولتے رہے، اس نہج پر آ رہے ہیں۔ ملک کے سامنے کوئی بھی سیاسی جماعت آکر ایکسرے لے کر آپ کے گھر میں گھس جائے تو یہ مذاق ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی پرینکا گاندھی واڈرا پی ایم مودی پر حملہ کر چکی ہیں۔ حال ہی میں، منگل کو بنگلورو میں اپنی عوامی میٹنگ کے دوران، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے لیڈر نے اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ وہ لوگوں کے سامنے ڈرامہ کرتے ہیں اور سچائی کی راہ پر نہیں چلتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن کی آواز کو دبا کر، ان کے بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرکے اور دو وزرائے اعلیٰ کو جیل میں ڈال کر انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا نے کہا، ’’ایک وقت تھا جب ایک لیڈر کھڑا ہوتا تھا اور ملک کے لوگ توقع کرتے تھے۔ اس سے اخلاقی شخص ہونے کی امید تھی۔ ان سے اخلاقیات کی توقع تھی لیکن آج ملک کا سب سے بڑا لیڈر اخلاقیات کو چھوڑ کر آپ کے سامنے ڈرامہ کر رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہم اپنے لیڈروں سے سچ کی توقع کرتے تھے۔ حالانکہ آج ملک کا سب سے بڑا لیڈر اپنا اثر و رسوخ، غرور اور اپنی شہرت دکھانے نکل جاتا ہے، لیکن سچائی کی راہ پر نہیں چلتا۔ ایک وقت تھا جب لیڈر انسان دوست اور خدمت پر مبنی ہوتے تھے لیکن اب لوگوں کو ملک کے سب سے بڑے لیڈر میں صرف انا نظر آتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔