Bharat Express

President of India launches the Fourth Krishi Road map of Bihar: بہار کے کسان نامیاتی مصنوعات کے لئے بڑھتی ہوئی مانگ کا فائدہ اٹھائیں۔صدر جمہوریہ

صدر جمہوریہ نے بہار کے کسانوں پر زور دیا کہ وہ نامیاتی مصنوعات کے لئے بڑھتی ہوئی مانگ کا فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ نامیاتی کھیتی زراعت کی لاگت کو کم کرنے اور ماحولیات کا تحفظ کرنے میں مدد گار ہے۔ یہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے اور لوگوں کو تغذیہ بخش غذا فراہم کرنے کی بھی اہل ہے۔

صدر جمہوریہ ہند نے بہار کے چوتھے کرشی روڈ میپ کا آغاز کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ زراعت ،بہار کی لوک ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ بہار کی معیشت کی بنیاد ہے۔ زراعت اور اس سے متعلق شعبے نہ صرف ریاست کی تقریبا آدھی افرادی قوت کو روز گار دیتے ہیں، بلکہ ریاست کی جی ڈی پی میں بھی قابل قدر تعاون کرتی ہے۔ اس لئے زرعی سیکٹر کی مجموعی ترقی بہت اہم ہے۔ وہ اس بات کو جان کر بہت خوش ہوئیں کہ بہار کی حکومت کی زرعی روڈ میپ 2008 سے نافذ کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پچھلے تین زرعی روڈ میپ کو نافذ کرنے کے نتیجے میں دھان ، گیہوں اور مکا کی ریاست میں پیدا وار تقریبا دو گنی ہو گئی ہے۔ بہار ، مشروم ،شہد، مکھانا اور مچھلی کی پیدا وار والی ایک ممتاز ریاست بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھے زرعی روڈ میپ کا آغاز اس کوشش کو مزید آگے بڑھانے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار کے کسان کھیتی میں محنت اور نئے تجربات اپنانے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوبل پرائز پانے والے ماہر معاشیات نے نالندہ کے کسانوں کو ‘سائنس دانوں سے زیادہ عظیم’ قرار دیا ہے۔ انہیں اس بات کو جان کر خوشی ہوئی کہ کھیتی کے جدید طریقوں کو اپنانے کے باوجود بہار کے کسانوں نے زراعت کے روایتی طریقوں اور اناج کی روایتی اقسام کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے اسے روایات اور جدیدیت کی ہم آہنگی کی ایک اچھی مثال قرار دیا۔

صدر جمہوریہ نے بہار کے کسانوں پر زور دیا کہ وہ نامیاتی مصنوعات کے لئے بڑھتی ہوئی مانگ کا فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ نامیاتی کھیتی زراعت کی لاگت کو کم کرنے اور ماحولیات کا تحفظ کرنے میں مدد گار ہے۔ یہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے اور لوگوں کو تغذیہ بخش غذا فراہم کرنے کی بھی اہل ہے۔ انہیں یہ بات جان کر خوشی ہوئی کہ بہار کی حکومت نے نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کی خاطر گنگا کے کناروں والے اضلاع میں نامیاتی کاریڈور قائم کئے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی حرارت اور آب وہوا میں تبدیلی پوری انسانیت کی بقا کے لئے ایک بحران ہے، لیکن اس کا اثر سب سے زیادہ غریبوں پر ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بہار میں حالیہ برسوں میں بہت کم بارش ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار کو ایک پانی سے مالا مال ریاست تصور کیا جا تا ہے اور دریا اور تالاب اس ریاست کی شناخت ہیں۔ اس شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے پانی کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب وہوا کو برداشت کرنے والی زراعت ، آب وہوا میں تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے میں ایک اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ موجودہ کھیتی کے خاکے میں تبدیلی لا کر ، نباتاتی تنوع کو فروغ دیا جاسکتا ہے، آبی وسائل کے استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے، مٹی کی زر خیزی کا تحفظ کیا جاسکتا ہے اور ان سب سے بڑھ کر لوگوں کے درخواست تک متوازن خوراک فراہم کی جاسکتی ہے۔

صدر جمہوریہ کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مکا سے ایتھنول بنائی جارہی ہے، جو بہار کی ایک بڑی فصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معدنی ایندھن پر انحصار کو کم کرنے ، ماحولیات کے تحفظ او رملک میں توانائی کی سکیورٹی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ بھارت کے خواب کو پورا کرنے میں بہار کا تعا ون بہت اہم ہے، لیکن اس خواب کو ایک حقیقت میں تبدیل کرنے کے لئے ہمیں انسان کی بنائی ہوئی کم ذہنیت سے باہر نکلنا ہوگا۔ بہار کو ایک ترقی یافتہ ریاست بنانے کے لئے جامع ترقی کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ بہار کے پالیسی ساز اور عوام کو ریاست کی ترقی کا ایک روڈ میپ قائم کرنا ہوگا اور اس پر عمل کرنا ہوگا۔، لیکن انہیں اس وقت اور زیادہ خوشی ہو گی جب بہار کو ترقی کے ہر پیمانے پر – چاہئے وہ صحت ہو، تعلیم ہو، فی کس آمدنی ہو یا خوشی کا انڈیکس ہو، ہر روڈ میپ پر مسلسل ترقی کرتا ہو ا دیکھیں گی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read