آنجہانی سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ساتھ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی۔(فائل فوٹو)
آنجہانی سابق صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کی بیٹی شرمشٹھا مکھرجی کی ایک کتاب نے کانگریس کے اندرسیاسی ہنگامہ مچا دیا ہے۔ شرمشٹھا مکھرجی نے اپنی کتاب میں پرنب مکھرجی کے حوالے سے سابق کانگریس صدرسونیا گاندھی اورراہل گاندھی سے متعلق کئی حیران کن اورسنسنی خیزدعوے کئے ہیں۔ شرمشٹھا مکھرجی نے اپنی کتاب ’’پرنب، مائی فادر: اے ڈاٹرریمبیمبرس‘‘ (پرنب، میرے والد اورایک بیٹی کی یادیں) میں لکھا ہے کہ ایک باران کے والد (پرنب مکھرجی) نے کہا تھا کہ راہل گاندھی بہت شائستہ اورسوالوں سے بھرپورہیں، لیکن ان کا ماننا تھا کہ راہل گاندھی کو ابھی سیاسی طورپربالغ (میچیور) ہونا باقی ہے۔
’’راہل گاندھی کو اے ایم اور پی ایم میں فرق نہیں معلوم‘‘
شرمشٹھا مکھرجی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ میرے والد پرنب مکھرجی سے راہل گاندھی اکثرملنے آتے تھے۔ ایک بارمیرے والد نے کہا تھا کہ اگرراہل گاندھی کا دفتراے ایم اور پی ایم کے درمیان فرق نہیں کرسکتا، تو وہ ایک دن پی ایم اوچلانے کی امید کیسے کرسکتے ہیں؟ شرمشٹھا مکھرجی کی یہ کتاب پرنب مکھرجی کے یوم پیدائش 11 دسمبرپرلانچ ہونے والی ہے۔ کتاب میں ایک جگہ شرمشٹھا مکھرجی لکھتی ہیں، ”ایک صبح، مغل گارڈن (اب امرت ادھان) میں پرنب مکھرجی کی روٹین مارننگ واک (معمول کے مطابق صبح کی سیر) کے دوران راہل گاندھی ان سے ملنے آئے۔ پرنب مکھرجی کو مارننگ واک اورپوجا کے دوران کوئی بھی رکاوٹ پسند نہیں تھا۔ پھربھی انہوں نے راہل گاندھی سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اصل میں راہل گاندھی سے ملنے کا پروگرام شام کو طے تھا، لیکن راہل گاندھی کے دفترنے انہیں غلطی سے بتا دیا کہ میٹنگ صبح ہے۔ مجھے اے ڈی سی میں سے ایک نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا۔ جب میں نے والد سے پوچھا توانہوں نے طنزیہ تبصرہ کیا ”اگرراہل گاندھی کا دفتراے ایم اورپی ایم کے درمیان فرق نہیں کرسکتا تو وہ ایک دن پی ایم اوچلانے کی امید کیسے کرسکتے ہیں؟”
جب سونیا گاندھی نے وزیراعظم بننے سے کردیا تھا انکار
سال 2004 میں لوک سبھا الیکشن میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری تھی۔ پارٹی صدر کے طور پر سونیا گاندھی کے وزیراعظم بننے کی امید تھی اورانہیں اتحادیوں کی پوری حمایت بھی حاصل تھی، لیکن انہوں نے وزیراعظم بننے سے انکارکردیا۔ اس فیصلے نے ان کی اپنی پارٹی کے اتحادیوں اورساتھیوں سمیت ملک کو حیران کردیا تھا۔ شرمشٹھا مکھرجی لکھتی ہیں، ’’وزیراعظم عہدے کی دوڑ سے ہٹنے کے بعد سونیا گاندھی کے فیصلے کے بعد، میڈیا اورسیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں تیز تھیں۔ اس عہدے کے لئے مضبوط دعویداروں کے طور پر ڈاکٹر منموہن سنگھ اور پرنب کے ناموں پرتبادلہ خیال ہو رہا تھا۔‘‘
’’وزیراعظم منموہن سنگھ ہوں گے‘‘
شرمشٹھا مکھرجی نے کتاب میں لکھا ہے، ’’مجھے کچھ دنوں تک بابا (پرنب مکھرجی) سے ملنے کا موقع نہیں ملا، کیونکہ وہ بہت مصروف تھے، لیکن میں نے ان سے فون پربات کی۔ میں نے ان سے پُرجوش ہوکر پوچھا کہ کیا وہ وزیراعظم بننے جارہے ہیں۔ ان کا دو ٹوک جواب تھا، ’نہیں، وہ مجھے وزیراعظم نہیں بنائیں گی‘ وزیراعظم منموہن سنگھ ہوں گے۔‘‘
راہل گاندھی کو پرنب مکھرجی نے دیا تھا یہ مشورہ
یہ کتاب پرنب مکھرجی کی ڈائری کے صفحات پرمشتمل ہے، جس میں انہوں نے عصری ہندوستانی سیاست پراپنے خیالات کو قلمبند کیا تھا۔ قابل ذکرہے کہ سابق صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی نے گاندھی خاندان کی تین نسلوں کے ساتھ کام کیا۔ انہوں نے کئی دہائیوں پرمحیط ایک شاندارسیاسی کیریئرمیں کئی اعلیٰ وزارتوں پرفائزرہے۔ وہ سال 2020 میں اس دنیا سے چل بسے۔ راہل گاندھی جب امیٹھی سے رکن پارلیمنٹ کے طورپراپنا سیاسی سفرشروع کررہے تھے۔ اس دوران پرنب مکھرجی کانگریس کی قیادت والی یوپی اے حکومت میں وزیرخزانہ اوردفاع تھے۔ شرمشٹھا مکھرجی نے اپنی کتاب میں بتایا ہے کہ 2013 میں راہل گاندھی راشٹرپتی بھون میں پرنب مکھرجی سے ملنے گئے تھے۔ مکھرجی نے پھرانہیں مشورہ دیا کہ وہ کابینہ میں شامل ہو جائیں اورحکمرانی سے پہلے راست طورپرتجربہ حاصل کریں۔
-بھارت ایکسپریس