جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)
Farooq Abdullah On Poonch Terror Attack: جموں وکشمیر کے پونچھ فوج کی گاڑی پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سچائی باہر لانے کے لئے فوج تلاشی مہم چلا رہی ہے۔ علاقے کوچھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے اور جانچ کے لئے این آئی اے کی ٹیم بھی پہنچ چکی ہے۔ اب اس پورے معاملے پر جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا بیان سامنے آیا ہے۔
انہوں نے اس کو سیاسی موڑ دیتے ہوئے کہا ہے، ”اب تک پونچھ دہشت گردانہ حملے سے متعلق جانچ شروع ہوگئی ہے تو انہیں بے قصور لوگوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہئے۔ مجھے پتہ ہے کہ وہ لوگ اس کا قصور بے قصور لوگوں پر ہی ڈالیں گے، اس لئے میں چاہتا ہوں کہ بے قصور لوگ متاثر نہ ہوں۔“ انہوں نے مزید کہا، “انہوں نے مزید کہا، غلطی ان کی ہے، جو بے گناہوں کو پکڑتے ہیں، انہیں پریشان کرتے ہیں اور مارپیٹ کرتے ہیں۔ یہ طریقہ غلط ہے اور یہ نہیں ہونا چاہئے۔
دہشت گردانہ حملے کو سیکورٹی چوک قرار دے چکے ہیں فاروق عبداللہ
اس سے پہلے جمعہ (21 اپریل) کو نیشنل کانفرنس چیف نے سیکورٹی میں چوک قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے اعلیٰ افسران کو ان خامیوں پرغورکرنا چاہئے، جن کی وجہ سے پونچھ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں فوج کے 5 جوان شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا، ”جس جگہ پر حملہ ہوا، وہ سرحد کے قریب ہے۔ وہاں پر سیکورٹی میں لاپرواہی ہوسکتی ہے۔ اس کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ کہیں نہ کہیں پر غلطی ہوئی ہے اور انہیں اس پر غور کرنا چاہئے۔“
پاکستان سے بات نہیں ہوگی تو حملے ہوتے رہیں گے
فاروق عبداللہ نے پونچھ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میڈیا سے کہا، ‘جب تک پاکستان سے بات نہیں ہوگی، جموں وکشمیر میں ایسے حملے ہوتے رہیں گے۔ اگرپاکستان سے بات نہیں ہوتی ہے تو حملہ ہوتا رہے گا۔ لہٰذا سارک کو سرگرم کرنے کی ضرورت ہے۔’