دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ طور پر انتخابات کے ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کی خلاف ورزی کرنے کے الزام لگایا گیا ہے اور اس میں ہہ کہا گیا ہے کہ پی ایم مودی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے مبینہ طور پر “بھگوان رام اوررام مندر” کے نام پر ووٹ مانگا ہے۔یہ عرضی ایک آنند ایس جوندھالے نے دائر کی ہے، جس نے 9 اپریل کو پیلی بھیت، اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتخابی ریلی میں پی ایم مودی کی تقریر کا حوالہ دیا ہے۔
A plea has been filed in the Delhi High Court seeking action against Prime Minister Narendra Modi for violating the model code of conduct by allegedly seeking votes in the name of “god and place of worship”.#DelhiHighCourt @narendramodi @ECISVEEP pic.twitter.com/WV8VEmcKxe
— Bar and Bench (@barandbench) April 15, 2024
وکیل جوندھالے نے کہا کہ اپنی تقریر کے دوران پی ایم مودی نے ووٹروں سے بی جے پی کو “ہندو دیوتاؤں اور ہندو عبادت گاہوں کے ساتھ ساتھ سکھ دیوتاؤں اور سکھوں کی عبادت گاہ” کے نام پر ووٹ دینے کی اپیل کی۔عرضی میں پی ایم مودی کو چھ سال کی مدت کے لیے کسی بھی انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آ ف انڈیا کی جانب سے منصفانہ انتخابات کے مفاد میں وزیر اعظم کے خلاف فوری کارروائی کرنا مناسب ہے، کیونکہ لوک سبھا انتخابات کے لیے ووٹنگ کی تاریخ بہت تیزی سے قریب آرہی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار مزید عرض کرتا ہے کہ جواب دہندہ نمبر 2 (وزیر اعظم مودی) حکومت ہند کے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہوئے پورے ہندوستان میں ایک ہی خلاف ورزی پر مبنی تقریر کرنے کے لئے دوڑرہے ہیں۔
ایڈوکیٹ اجوندھالے نے عرض کیا کہ پی ایم کی تقریروں میں ذات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹروں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کا مواد ہے۔ ان کے مطابق وہ وزیر اعظم کے خلاف ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔یاد رہے کہ عرضی گزارنے اس مہینے کے شروع میں ای سی آئی کے سامنے پی ایم نریندر مودی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج کرنے اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت انہیں چھ سال کے لیے انتخابات سے نااہل قرار دینے کی شکایت درج کرائی تھی۔تاہم، جوندھالے نے الزام لگایا کہ آج تک الیکشن کمیشن نے اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔اس لئے اب عدالت اس معاملے میں کاروائی کرے۔
بھارت ایکسپریس۔