Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: پی ایم مودی کو 6 سال کے لیے الیکشن سے نااہل قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر، ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مختلف تنظیموں اور بہت سے لوگوں نے الیکشن کمیشن میں شکایات درج کرائی ہیں۔ لیکن الیکشن کمیشن وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

سپریم کورٹ

Lok Sabha Election 2024: دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے وزیر اعظم نریندر مودی کو 6 سال کے لیے انتخابات سے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ درخواست فاطمہ نامی خاتون نے دائر کی ہے۔ درخواست میں فاطمہ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کی مانگ کی ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت 6 سال کے لیے انتخابات سے نااہل قرار دے۔

پی ایم مودی پر لگائے گئے تھے یہ الزامات

درخواست گزار کے وکیل سنیل کمار اگروال نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نے انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ اگر عرضی گزار کی بات مانی جائے تو 21 اپریل 2024 کو پی ایم نے لوک سبھا انتخابات 2024 کی انتخابی مہم کے دوران راجستھان کے بانسواڑا میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا تھا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں ایسے بیانات دیئے جن کا مقصد واضح طور پر معاشرے کے درمیان دشمنی پیدا کرنا تھا۔ درخواست میں الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے خلاف ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

کمیشن پی ایم مودی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مختلف تنظیموں اور بہت سے لوگوں نے الیکشن کمیشن میں شکایات درج کرائی ہیں۔ لیکن الیکشن کمیشن وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ درخواست میں وزیراعظم کی جانب سے دیے گئے بیان کو اشتعال انگیز اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق وزیراعظم کا خطاب ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Lok Sabha Election 2024: غازی پور میں نصرت انصاری کے بعد اب نوریہ انتخابی میدان میں! اب اور دلچسپ ہوگا مقابلہ

دہلی ہائی کورٹ نے کہی یہ بات

آپ کو بتا دیں کہ عرضی کو نمٹاتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے اسے الیکشن کمیشن کے سامنے جانے کو کہا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ عرضی گزار پہلے ہی مان چکا ہے کہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ بھی الیکشن کمیشن کو کسی شکایت پر خصوصی نقطہ نظر اختیار کرنے کی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ عدالت نے کہا تھا کہ درخواست گزار پہلے ہی الیکشن کمیشن سے رجوع کرچکا ہے اور کمیشن اس کی شکایت پر آزادانہ طور پر غور کرسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش ہونے والے اسی افسر نے کہا تھا کہ شکایت کا نوٹس لے کر کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں ضروری حکم جاری کیا جائے گا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read