
22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے سخت فیصلے لیے ہیں۔ ہندوستان کے ان فیصلوں سے پاکستان میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ہندوستان کے ان فیصلوں کے بعد حکومت نے ایک اہم میٹنگ بلائی اور ہندوستان کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے 1972 کا تاریخی شملہ معاہدہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی۔
دریائے سندھ کا پانی روکا گیا تو اسے جنگ کا اعلان مانا جائے گا: پاکستان
اجلاس کے بعد پاکستان نے ہندوستان کو خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو روکا تو اسے ’جنگی عمل‘ تصور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے کل ہی سی سی ایس کے اجلاس میں اس معاہدے پر نظرثانی کرکے اسے ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے ہندوستان کو ویزا اور فضائی حدود فراہم کرنے پر بھی لگائی پابندی
پاکستان نے سارک SVE کے تحت تمام بھارتی ویزے معطل کر دیے ہیں۔ صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی ملکیت والی تمام ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی گئی ہیں اور واگھہ بارڈر کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ہندوستان نے پاکستانی سفارت کار کو ملک بدر کیا
جوابی کارروائی میں بھارت نے پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار سعد احمد وڑائچ کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے انھیں ایک ہفتے کے اندر ہندوستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ قدم ہندوستانی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
پاکستانی فوج نے میزائل ٹیسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے
پاکستان نے 24-25 اپریل کو کراچی کے ساحل سے دور اپنے EEZ علاقے میں سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بدھ کی رات کراچی ایئربیس سے 18 لڑاکا طیارے بھارتی سرحد کے قریب ایئرفورس اسٹیشنز کی طرف روانہ کیے گئے۔ دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔