Bharat Express

قومی

 رام گڑھ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی رینجرس کی بے وجہ گولی باری میں بی ایس ایف کا ایک جوان کی موت ہوگئی۔

دہلی این سی آر کے لوگوں میں فیلکس ہسپتال کی ایک الگ پہچان ہے۔ یہاں بہترین علاج کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار پر بھی زور دیا جاتا ہے۔ اسپتال کے چیئرمین ڈاکٹر ڈی کے گپتا کے لیے مریضوں کا بہتر علاج ترجیح ہے۔

آشوتوش گوپال ٹنڈن طویل عرصے سے بیمار چل رہے تھے۔ وہ یوپی کے شہری ترقیات کے وزیر رہ چکے ہیں۔ ان کا علاج لکھنو کے میدانتا اسپتال میں چل رہا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ان مقدمات کے نمٹانے کے لیے وقتاً فوقتاً ڈسٹرکٹ جج سے رپورٹ لینی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایم پی/ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا مقدمات کی تفصیلات اس ویب سائٹ پر مسلسل اپ ڈیٹ کی جانی چاہئیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زونل افسر سنجیو اپادھیائے نے اپنا فریق پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکیل کے گھر کو گرائے جانے کے اگلے ہی دن ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ انہیں کوئی اطلاع یا نوٹس نہیں دیا گیا۔

دارالحکومت میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے سپریم کورٹ نے تجویز پیش کی ہے کہ دہلی حکومت دیگر ریاستوں میں رجسٹرڈ ایپ پر مبنی ٹیکسیوں پر قومی دارالحکومت کے اندر چلنے پر پابندی لگانے پر غور کرے۔

بہارحکومت کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر غریب درج فہرست ذاتوں میں شامل ہیں۔ ایس سی کمیونٹی کی 42.93 فیصد آبادی غریب ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر ہم درج فہرست قبائل کی بات کریں تو اس برادری کے 42.70 فیصد خاندان غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ آج 9 نومبر کو ایودھیا میں موجود ہوں گے، اس دوران وہ 11 نومبر کو ہونے والے روشنیوں کے عظیم میلے کی تیاریوں کا جائزہ لیں گے۔ سی ایم یوگی صبح رام کتھا پارک پہنچیں گے، جہاں وہ اپنی کابینہ کے ساتھ ہنومان گڑھی میں درشن اور پوجا کریں گے۔

موئترا نے سوشل میڈیا ایکس پر کہا، ’’میڈیا جو میرا جواب جاننے کے لیے کال کر رہے ہیں۔ انہیں بتا دیں کہ سی بی آئی کو پہلے 13 ہزار کروڑ روپے کے اڈانی کول گھوٹالہ معاملے میں ایف آئی آر درج کرنا ہوگی۔

سپریم کورٹ میں اس حوالے سے کئی مقدمات چل رہے تھے کہ ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں کافی عرصے سے کئی کیس زیر التوا تھے۔ کچھ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ مقدمات اتنے دنوں تک زیر التواء رہیں تو خصوصی عدالت کے قیام کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔