Bharat Express

وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا بڑا فرمان، پورے یوپی میں نافذ ہوگا مظفرنگرفارمولہ، کانوڑ یاترا روٹ کے دکانوں پرلکھنے ہوں گے مالکان کے نام

اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس فیصلے سے پہلے یوپی کے مظفرنگر، پھرشاملی اور سہارنپور پولیس نے یہ فیصلہ لیا تھا، جس کی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے سخت مخالفت کی جارہی تھی۔ اب یوگی آدتیہ ناتھ نے پورے یوپی میں یہ حکم نافذ کردیا ہے۔

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ

اتر پردیش کے مظفرنگرمیں کانوڑ یاترا 2024 والے روٹ (شاہراہ) پرکھانے پینے کی دکانوں پرنام کی تختیوں کا قانون اب پوری ریاست میں نافذہوگا۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست کے کانوڑشاہراہوں پرکھانے کی دکانوں کے مالکان کونام کی تختیاں لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کانوڑروٹس پراشیائے خوردونوش فروخت کرنے والی دکانوں پرمالک آپریٹرکا نام اورشناخت لکھنا ہوگا۔ یہ فیصلہ کانوڑیاتریوں کے عقیدے کی پاکیزگی کوبرقراررکھنے کے لئے کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حلال سرٹیفیکیشن کے ساتھ مصنوعات فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

 اس سے پہلے بی جے پی نے مظفرنگرپولیس کے کانوڑیاترا روٹ پرپڑنے والی سبھی دوکانوں پرمالک اورکام کرنے والے لوگوں کا نام لکھنے والے احکامات کا دفاع کیا ہے۔ بی جے پی کے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ امت مالویہ نے ایکس (ٹوئٹر) پرایک پوسٹ میں کہا، ’ہندوستان کی’سیکولرازم‘ اتنی کمزورنہیں ہو سکتی ہے کہ سبھی ریسٹورنٹ کے مالکان اورمزدورں کے نام اور رابطہ نمبرڈسپلے کرنے کے لئے جاری کردہ اسی طرح کے حکم سے نقصان پہنچائے۔‘

جے ڈی یو نے کی مخالفت

دوسری جانب، اس معاملے سے متعلق سیاسی جنگ چھڑگئی ہے۔ بی جے پی کی اتحادی پارٹی جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کے لیڈرکے سی تیاگی نے مظفرنگرپولیس کے حکم کو واپس لئے جانے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظفرنگرپولیس کے کھانے پینے والے دوکانداروں کا نام ڈسپلے کرنے سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اورذات پات کی بنیاد پرکسی بھی طرح کا بھید بھاؤ نہیں ہونا چاہئے۔ کے سی تیاگی نے کہا کہ مغربی یوپی کے مختلف علاقوں سے گزرنے والی کانوڑیاترا میں کبھی فرقہ وارانہ کشیدگی کی کوئی خبرنہیں آئی۔ مذہب کی بنیاد پراس طرح کا بھید بھاؤ غلط ہے اوراس سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

اکھلیش یادو نے’سماجی جرم‘ قرار دیا

ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے مظفرنگرپولیس کے حکم کو ’سماجی جرم‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے عدالتوں سے اس معاملے کو ازخود نوٹس لینے کی گزارش کی ہے۔ اکھلیش یادونے یوپی پولیس کے اس فیصلے پرسوال اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا، ”…اورجس کا نام گڈو، منا، چھوٹا یا فتے ہے، اس کے نام سے کیا پتہ چلے گا؟ عدالت کواس معاملے پرازخود نوٹس لینا چاہئے اورایسی انتظامیہ اوراقتدارپرقابض لوگوں کی منشا کی جانچ کرواکر، مناسب سزا دینے کی کارروائی ہونی چاہئے۔ اکھلیش یادونے آگے لکھا ہے کہ ایسے حکم سماجی طورپرجرم ہیں، جوآپسی بھائی چارہ کی پرامن فضا کوخراب کرنا چاہتے ہیں۔”

مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا رہی ہے حکومت: اویسی

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورحیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت چھوا چھوت کوپرموٹ کررہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظفرنگرکے ڈھابوں سے مسلمانوں کونوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ان میں ہٹلرسما گئے ہیں۔ کیا آپ ایک ہی طبقے کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو تنظیموں کے دباؤمیں یہ سب کیا جا رہا ہے۔ یہ مسلمانوں کوسیکنڈ گریڈ سٹیزن بنانا چاہتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس-

Also Read