ملک میں جلد ہی لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس دوران ملک کے 600 سے زیادہ وکلاء بشمول سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور پنکی آنند نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے اس خط میں کہا ہے کہ ایک خاص گروپ ملک میں عدلیہ کو کمزور کرنے میں مصروف ہے۔ان وکلاء نے خط میں لکھا ہے کہ اس خصوصی گروپ کا کام عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہونے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے، خاص طور پر ایسے معاملات میں جن میں یا تو سیاستدان ملوث ہیں یا ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان کی سرگرمیاں ملک کے جمہوری تانے بانے اور عدالتی عمل پر اعتماد کے لیے خطرہ ہیں۔
سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے کے علاوہ جن لوگوں نے سی جے آئی کو خط لکھا ان میں منن کمار مشرا، آدیش اگروال، چیتن متل، پنکی آنند، ہتیش جین، اجولا پوار، ادے ہولا، سوروپما چترویدی شامل ہیں۔وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ گروپ دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ فیصلوں کو متاثر کیا جا سکے۔ ایسا خاص طور پر سیاسی لوگوں اور کرپشن کے مقدمات میں کیا جا رہا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ ایسی کوششوں سے ملک کے جمہوری ڈھانچے اور عدالتی عمل کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ وکلا نے کہا کہ غلط بیانیہ پھیلا کر عدالت کے سنہرے دور جیسی باتیں کہی جاتی ہیں۔ موجودہ مقدمات میں جاری کارروائی کو کم کرنے اور ان پر عوام کا اعتماد کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
خط لکھنے والے معروف وکلاء کا کہنا تھا کہ یہ ایک گروپ ہے جو سیاسی معاملات میں عدلیہ پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ عدالت کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلا کر عوام کے اعتماد کو کم کرنا چاہتی ہے۔ خط میں کسی مخصوص گروپ یا وکیل کا نام نہیں لیا گیا ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ خط اروند کجریوال سے متعلق معاملات میں ابھیشیک منو سنگھوی کے دلائل کو لے کر لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کپل سبل نے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ اس دور کو سنہرے دور کے طور پر نہیں دیکھا جائے گا۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں وکلا نے کہا کہ اب ججز پر براہ راست حملے ہو رہے ہیں۔ یہی نہیں عدالت میں سیاسی ایجنڈے کو بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کرپشن کیسز میں کسی لیڈر کو بچانے کے لیے دلائل دیے جاتے ہیں تو براہ راست عدالت پر ہی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ یہ اچها نہیں ہے۔اس کے علاوہ عدالتی عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے بھی غلط تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔