اوکھلا پریس کلب نے مرحوم صحافی عامر سلیم خان اور روشن علی کے اہل خانہ کی مالی مدد کی۔
صحافت کے میدان میں کام کرنے والے صحافیوں کے مفاد میں کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں ملک میں سرگرم ہیں۔ اسی ضمن میں دہلی کے اوکھلا علاقے میں کورونا بحران کے درمیان وجود میں آئی تنظیم اوکھلا پریس کلب نے علاقے میں سینکڑوں صحافیوں کے ساتھ سماجی کارکنان کے گھروں کو سینیٹائزکراکر شاندار انٹری کی۔ اس کے بعد سے ہی تنظیم صحافیوں سے متعلق عملی اقدامات کرتی رہتی ہے۔ اب اوکھلا پریس کلب نے دہلی کے مرحوم صحافیوں کی اقتصادی مدد کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ اوکھلا پریس کلب نے علاقے میں کئی لاکھ روپئے کا سامان ضرورتمندوں کے گھروں تک پہنچانے کے کام کو بخوبی انجام دیا۔
اوکھلا پریس کلب کی مہم صحافیوں کے انتقال کے بعد ان کی فیملی کو اقتصادی مدد پہنچانے تک پہنچ گئی ہے، جس کا آغاز دہلی میں روزنامہ ‘ہمارا سماج’ کے ایڈیٹرعامر سلیم خان کے انتقال کے بعد ان کے اہل خانہ کو ایک لاکھ روپئے اور انگلش ڈیلی ملینیم پوسٹ کے سینئرصحافی روشن علی کے حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کے بعد ان کی فیملی کو 50 ہزار روپئے کی اقتصادی مدد کے علاوہ ان کی بیٹی کو مفت آئی اے ایس کوچنگ کا انتظام کیا۔ اس مفت آئی اے ایس کوچنگ کی ذمہ داری کلب کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر مظفرحسین غزالی نے لی۔
اوکھلا پریس کلب کے چیئرمین اورسینئرصحافی ایم اطہرالدین منے بھارتی نے کہا کہ اوکھلا پریس کلب کا قیام علاقے کے صحافیوں کے مفاد کے تحفظ کے لئے عم میں آیا تھا، کورونا بحران میں جب صحافی سڑک پرتھے اوراپنی صحافت کو آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے انجام دے رہے تھے، اس وقت ان کی فیملی کو کورونا سے بچانے کے لئے کلب نے اوکھلا میں رہنے والے سینکڑوں صحافیوں کے ساتھ سماجی کارکنان کے گھروں کو پوری طرح سینیٹائز کرایا گیا۔ ان کی فیملی کے ساتھ کلب کھڑا رہا اور ایک فون پران کی فیملی کو سہولیات مہیا کرائی۔ اس طرح مہم چلتی رہی اوراب یہ مہم صحافیوں کے انتقال کے بعد ان کی فیملی کو اقتصادی مدد دینے تک پہنچ گئی ہے، جس کی مثال مرحوم عامر سلیم خان اور مرحوم صحافی روشن علی صاحب کی فیملی تک پہنچ کران کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، جو ابھی ایک آغاز ہے، جو آگے بھی جاری رہے گی۔