میانمار کی چِن ریاست میں ایئر اسٹرائیک اور فائرنگ سے سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ عام لوگ خوف کے مارے ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ میزورم کے پولیس افسر کے مطابق 24 گھنٹوں کے اندر 5000 سے زائد افراد بھارتی سرحد میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان میں 39 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔نیوز ایجنسی اے این آئی نے آئی جی پی لالبیاکتھنگا کھیانگٹے کے حوالے سے بتایا کہ اتوار (12 نومبر) کی شام کو میانمار کے پی ڈی ایف نے میانمار آرمی پوسٹ پر حملہ کیا۔ کل (پیر، 13 نومبر) پی ڈی ایف نے میانمار کی دو پوسٹوں پر قبضہ کرلیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ میانمار کے فوجی اہلکاروں نے میزورم میں پناہ لینا شروع کر دی۔ ان میں سے 39 لوگوں نے میزورم پولیس کے سامنے خودسپردگی کی ہے۔
آئی جی پی نے مزید کہا کہ 5000 سے زیادہ لوگوں نے سرحد کے قریب دو دیہاتوں میں پناہ لی اور ہمارے تقریباً 20 شہری زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے آٹھ کو بہتر علاج کے لیے ایزول بھیجا گیا ہے۔ کل شام گولی لگنے سے ایک شخص جاں بحق بھی ہوگیا۔ اب کافی امن ہے، لیکن ہم نہیں جانتے کہ میانمار کی فوج فضائی حملے کرے گی یا نہیں۔ہم اس وقت فضائی حملوں کو مسترد نہیں کر سکتے۔
#WATCH | Aizawl, Mizoram | IGP (Headquarters), Lalbiakthanga Khiangte says, “On Sunday evening, PDF of Myanmar attacked Myanmar Army post along the Myanmar border. Yesterday evening, two Myanmar posts were captured by the PDF. As a result, the Myanmar Army started taking shelter… https://t.co/FdXVFlAZzk pic.twitter.com/MyFyaTpQcf
— ANI (@ANI) November 14, 2023
پی ڈی ایف کون ہے؟
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے میزورم کے چمپائی ضلع کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جیمز لال رنچنا نے کہا کہ اتوار کی شام میانمار میں حکمران جنتا کی حمایت یافتہ سیکورٹی فورسز اور ملیشیا گروپ ‘پیپلز ڈیفنس فورس’ کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ چمپائی ضلع کی سرحد پڑوسی ملک چین کی ریاست سے ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب پی ڈی ایف نے ہندوستانی سرحد کے قریب چینی ریاست میں خواماوی اور ریکھاؤدر میں دو فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
بھارت ایکسپریس۔