جب سے محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہوئی ہے، بھارت کے ساتھ بنگلہ دیش کے تعلقات خراب ہوگئے ہیں۔وہیں بنگلہ دیش بھی ہندوستان کو خاطر میں لائے بغیر کئی اہم فیصلے کررہا ہے۔اسی بیچ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پاکستان پر کافی مہربان نظر آرہی ہے۔ سمندر کے ذریعے بڑھتی ہوئی تجارت زیر بحث ہے۔ ستمبر کے مہینے میں ہی بنگلہ دیش کی حکومت نے پاکستانی سامان کو جانچ سے ریلیف دیا تھا اور اب ایک پاکستانی جہاز چٹاگانگ پہنچ گیاہے۔
دراصل جہاز پاکستان کے کراچی سے روانہ ہوا اور بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ پہنچا۔ 11 نومبر کو اسی جہاز سے بنگلہ دیش میں مال اتارا گیا تھا اور اسے معائنہ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ پاکستانی جہاز بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے خام مال اور کھانے پینے کی اشیاء لے کر آ رہا تھا۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے سفیر سید احمد معروف نے اس قدم کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم قدم قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والا وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے نئے مواقع سامنے لائے گا۔
آپ کو بتادیں کہ بنگلہ دیش کو 1971 میں آزادی ملی تھی اور اس کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس کا پاکستان سے براہ راست سمندری رابطہ ہواہے۔ اکتوبر کے مہینے میں ہی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے پاکستان سے آنے والے سامان کی ضروری جانچ پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ اب بنگلہ دیش میں پاکستان سے اسی طرح کی درآمدات پر عائد دیگرپابندیوں میں بھی کافی نرمی کر دی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پورے واقعے کا اثر ایشیا میں پڑے گا۔ میانمار بھی چٹاگانگ کے قریب واقع ہے۔ ایسے میں اس سے ہندوستان کی قومی سلامتی بھی متاثر ہوگی۔
بھارت چٹاگانگ بندرگاہ پر ہونے والی سرگرمیوں پر کافی عرصے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ کئی بار بھارت یہاں سے قابل اعتراض اشیاء بھی ضبط کر چکا ہے۔ اب پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے سمندری تجارتی تعلقات بھارت کی قومی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث بن سکتے ہیں۔پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یہاں سے کوئی بھی غلط کام کر سکتی ہے جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔